حد بندی کمیشن نے اپنی پوزیشن کو پہلے ہی مشتبہ اور متنازعہ بناکر راہ میں مشکلات پیدا کی 81

بے قصورافراد کے خلاف کسی قسم کی جارحیت قابل مذمت

کشمیری سماج کی روایات میں کسی قسم کا تشدد جائز نہیں ۔سوز

سر ینگر /18 اکتوبر/ سابق مرکزی وزیرپروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ’بے قصور اور غیر مسلح افراد کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی خاص طور تشدد قابل مذمت ہے۔ کشمیری سماج کی روایات میں کسی قسم کا تشدد جائز نہیں ہے۔میںمقتول مس سُپندر کورکے گھر کے افراد کو ڈھارس بندھانے اور اُن کے ساتھ ہمدردی کااظہار کرنے کیلئے اُن کی رہائش گاہ واقع آلوچی باغ سرینگر گیا۔ اس سے قبل میں مکھن رال بندرو کے اہل خانہ سے تعزیت کرنے کیلئے بھی گیا تھا۔ واپسی پرمیڈیا سے وابستہ کئی نمائندوں نے مجھے کئی سوالات کئے اور میں نے جواب بھی دیا۔مگر بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ایک نیوز ادارے نے میرے بیان کو توڑ مروڑ کر بددیانتی سے پیش کیا اورگمراہ کن طریقے سے میرے خلاف استعمال کیا ہے میں نے برملا طور بے قصور شہریوں کی ہلاکت کیلئے قاتلوں کی مذمت کی تھی اور اُن کے خلاف ایڈمنسٹریشن سے بھر پور کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ میں نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ کشمیر کے لوگ تشدد کو مسترد کرتے ہیں خاص طور پر لوگ ایسے تشدد کی کاروائی کو رد کرتے ہیں ،جو بے قصور اور بے ہتھیار لوگوں کے خلاف کی جاتی ہے۔اور باتوں کے علاوہ میں نے یہ کہا تھا کہ ایڈمنسٹریشن کو قانون کے تحت کاروائی کرنے کے علاوہ کشمیر میں مذاکرات شروع کرنا چاہئے تاکہ تشددکا ماحول ختم ہو جائے ۔میںنے اس سلسلے میں یہ بھی کہا تھا کہ مودی سرکار کو کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں یعنی این سی، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، اپنی پارٹی ، کانگریس ، سی پی آئی ایم اور دوسری کئی جماعتوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کر کے مذاکرات کا راستہ کھولنا چاہئے تاکہ کشمیر میں سیاسی گھٹن بھی ختم ہو جائے اور تشدد بھی ۔اس واضح بیان کے باوجود اس ادارے نے غیر ذمہ داری سے میرے بیان کو توڑ مروڑ کے پیش کیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں