پی ڈی پی صدر خانہ نظر بند ، شوپیان جانے کی اجازت نہیں دی گئی  52

5 اگست 2019کے بعد نئی دہلیاورجموں وکشمیرکے مابین رشتے کمزور

الیکشن ہمارے لئے کو ئی مدعانہیں جموںو کشمیرکاخصوصی درجہ بحال کرانے تک پرُامن جدوجہد جاری رہے گی /محبوبہ
سرینگر/ 15 اکتوبر/5 اگست 2019کے بعد جموں وکشمیر او ر نئی دہلی کے مابین رشتے کمزور ہونے کاعندیہ دیتے ہوئے جموں وکشمیرکی سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ جموںو کشمیرکے لوگوں کے عزت وقارکوٹھیس پہنچائی گئی اور جموںو کشمیرکے لوگوںنے مسمم ارادہ کیاہے کہ وہ اس وقت تک اپنی جدوجہد پر ُامن طریقے سے جاری رکھے گے جب تک نہ جموں وکشمیرکے لوگوں کوان سے چھیناگیاحق واپس دیاجائیگا ۔جموں کشمیرکے لوگوں نے مہاتماگاندھی پنڈت جواہرلال نہروں اندھیرا گاندھی کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کیاتھا نہ کہ جموںو کشمیرکے لوگوں کوٹکڑوں میں باٹنے والوں کے ساتھ بھارت پاکسان کے درمیان بہتر تعلقات سے ہی خطے میں امن کی ضمانت دی جاسکتی ہے اور جموںو کشمیر میں امن ترقی اور خوشحالی کے بھی امکانات روشن ہے ۔اے پی آ ئی کے مطابق خطہ چناب کے اپنے چارروزہ دورے کے دوران موقعے پربانہال میں پارٹی ورکروں کے جم غفیر سے جموں وکشمیرکے سابق وزیراعلیٰ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے حسب روایت مرکزی حکومت کوہدف تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں جموں وکشمیر اور لداخ کو مرکزی زیرانتظام علاقے تصور نہیںکرتی ہوں انہوںنے کہاکہ زبردست کی بنیاد پرلئے جانے والے فیصلے جب عوام کوقابل قول ناہوتوسیاسی پارٹیاں کسیے ان فیصلوں کومان سکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پانچ اگست2019کو مرکزی حکومت نے قانون کوبالائی تاک رکھ کر جموںو کشمیرکے لوگوں کے حق پرشب خون مارتے ہوئے جموںو کشمیرکاخصوصی درجہ واپس لے کر جموںو کشمیرکے عوام کے وقار عزت کوٹھیس پہنچائی اور سروں سے چادر بھی چھین لی۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ 5اگست2019کے بعد نئی دہلی اور جموںو کشمیر کے مابین رشتے کمزور ہوگئے ہے جب جموںو کشمیرکے لوگوںکے مہاتماگاندھی پنڈت جواہرلال نہروں اندھراگاندھی کے اس ہندوستان کے ساتھ الحاق کیاتھاجسکے بارے میں کہاجاتاہے کہ یہ کثرت میں وحدت والاملک ہے اس ہندوستان کے ساتھ نہیں جہاں ہندوں، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دوسری اقلیتوں کوتوڑ کرووٹ کی سیاست کی جائیں ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ جموںو کشمیرکے عوام نے یہ مسمسم ارادہ کیاہے کہ وہ اس وقت تک اپنی پرُامن جدو جہد جاری رکھے گے جب تک نہ انہیں اپناکھویاہوا حق دوبارہ دیاجائیگا ۔انہوںنے کہاکہ پی ڈی پی اپنے اس موقعے پرآج بھی قائم ہے کہ بھارت پاکستان کے مابین بہترت تعلقات سے ہی جنوبی ایشاء کے دو بڑے ملکوں میںخوشحالی ترقی اور امن کی ضمانت دی جاسکتی ہے اور جموں کشمیربھی اس سے خوشحالی کی طرف گامزن ہوگا۔جموںو کشمیرمیں اسمبلی الیکشن کے دوران پی ڈی پی کی شرکت کے بارے میں انہوںنے کہاکہ میرے لئے کوئی بھی الیکشن بے معنیٰ ہے ہم ایک بڑے منقسم کے لئے سرگرم عمل ہے الیکشن آتے ہیںجاتے ہیں ۔پی ڈی پی کاجمہوریت پریقین ہے جب تک نہ ہم متحدہ طور پراپنے کھوئے ہوئے وقار کوحاصل کرنے کے لئے آگے آئے گے تب تک کامیابی مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسمبلی الیکشن کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی بہت کچھ کرنے جارہی ہے اکثریتی طبقے کے ووٹ تقسیم کئے جائے گے آزاد امیدواروں کوتعداد میں اتارا جائیگا تاکہ پی ڈی پی کے امیدوارو ں کوکامیابی سے ہم کنار کیاجائے ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگرہمیں خون خرابے کوروکناہے لوگوں میں تحفظ کایقین پیدا کرناہے تو اسکے لئے لازمی ہے کہ ہم متحدہوجائے اور مرکزی حکومت کو بہتراقدامات اٹھانے پرمجبور کریں۔ انہوںنے کہاکہ بھارت پاکستان کے درمیان پل بننا پی ڈی پی کاایجنڈا ہے اور ہم اپنے ایجنڈے پر گامزن ہے۔ انہوںنے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے لیڈروں کی علیحدگی کی ذکرکرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کسی کی ذات پرنہیں چلاکرتے ہے لیڈر آتے ہیں اور جاتے ہیں ایجنڈاہوناچاہئے جس پرلوگ پارٹیوں کاساتھ دیاکرتے ہیں کون آتاہے کون جاتاہے اسکی فکر نہیں ہونی چاہئے جوجاتے ہیں انہیں ضرورر افسوس ہوگاجوآتے ہیں ان میں لگن دیانتداری سے کام کرنے کی جستجوہونی چاہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں