ہندوستان میں ہر روز 88آبروریزی کے معاملات ہوتے ہیں درج 53

ہندوستان میں ہر روز 88آبروریزی کے معاملات ہوتے ہیں درج

سب سے زیادہ کیس اُتر پردیش میں پیش آتے ہیں ۔ رپورٹ میں انکشاف
سرینگر/ 14 اکتوبر /سی این آئی// نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی طرف سے جاری کئے گئے تازہ اعدادوشمار کے مطابق، ہندوستان میں 2019 میں ہر دن آبروریزی کے 88 معاملے درج کئے جاتے ہیں۔ سال 2019 میں ملک میں آبروریزی کے کل 32,033 معاملے درج کئے گئے ہیں۔ خواتین کے تئیں ہونے والے جرائم کا یہ محض 10 فیصد ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق اترپردیش کے ہاتھرس ضلع میں گزشتہ دنوں ایک دلت خاتون کے ساتھ ہوئے اجتماعی آبروریزی نے ایک بار پھر ملک میں خواتین کے تحفظ کے دعووں کی پول کھول دی ہے۔ ہاتھرس میں 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اعلیٰ ذات کے 4 لوگوں نے اجتماعی آبروریزی کی تھی اور اسے جسمانی طور پر بری طرح سے بربریت کی تھی۔ اس کے 15 دن بعد متاثرہ نے دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں دم توڑ دیا۔ اس حادثہ نے بڑے پیمانے پر ناراضگی پیدا کردی اور اس بات پر توجہ مرکوز کیا کہ ہمارے ملک میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کتنا خوفناک اور خطرناک ہے۔سپریم کورٹ نے منگل کو مبینہ طور پر اجتماعی آبروریزی کی سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کے ذریعہ جانچ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس حادثہ کو خطرناک اور حیران کن قرار دیا ہے۔ حالانکہ، یہ کوئی پہلا حادثہ نہیں ہے، جس نے ملک کو اس طرح جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس سے پہلے نربھیا آبروریزی معاملہ (2012)، انا آبروریزی معاملہ (2017)، کٹھوعہ آبروریزی معاملہ (2018) اور حیدرآباد آبررویزی اور قتل معاملہ (2019) جیسے کئی حادثات نے ملک میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی سچائی سامنے لائی ہے۔ 2018 میں تھامس رائٹرس فاونڈیشن کے ایک تحقیق نے ہندوستان کو خواتین کے لئے سب سے زیادہ خطرناک ملک کا درجہ دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل کو مبینہ طور پر اجتماعی آبروریزی کی سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کے ذریعہ جانچ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس حادثہ کو خطرناک اور حیران کن قرار دیا ہے۔سپریم کورٹ نے منگل کو مبینہ طور پر اجتماعی آبروریزی کی سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کے ذریعہ جانچ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اس حادثہ کو خطرناک اور حیران کن قرار دیا ہے۔نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی بی) کی طرف سے جاری کئے گئے تازہ اعداد وشمار کے مطابق، ہندوستان میں 2019 میں ہر روز آبروریزی کے 88 معاملے درج کئے گئے۔ سال 2019 میں ملک میں آبروریزی کے کل 32,033 معاملے درج کئے گئے ہیں۔ خواتین کے تئیں ہونے والے جرائم کا یہ محض 10 فیصد ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تصویر اور بھی بدتر ہوسکتی ہے کیونکہ زیادہ تر معاملوں میں آفیشیل شکایت درج ہی نہیں ہوتی ہے۔NCRB کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2019 میں اترپردیش میں 59,853 معاملوں کے ساتھ خواتین کے خلاف جرائم میں ریاستوں میں سب سے اوپر ہے۔ اس کے بعد راجستھان میں 41,550 اور مہاراشٹر بالترتیب 37,144 معاملے درج کئے گئے ہیں۔ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں خواتین کے آبروریزی کا خطرہ 44 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ تنظیم کے اعدادوشمار کے مطابق، 2010 سے 2019 کے درمیان ہندوستان میں کل 3,13,289 آبروریزی کے معاملے درج ہوئے ہیں۔دہلی میں 2012 میں نربھیا کے ساتھ درندگی کے ساتھ اجتماعی آبروریزی اور قتل کا حادثہ ہوا تھا، جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد کرمنل لا میں ترمیم کرتے ہوئے آبروریزی اور جنسی تشدد کے معاملے میں سخت سزا کا التزام کیا گیا۔ اسی ضمن میں پروٹیکشن آف چلڈرین فرام سیکسوئل آفینسز (POCSO) ایکٹ میں بھی ترمیم کرکے 12 سال تک کے چھوٹے بچوں کے آبروریزی کے معاملے میں موت کی سزا کا التزام کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں