افسانچے................ ڈاکٹر فیض قاضی آباد 52

افسانچے……………. ڈاکٹر فیض قاضی آباد

صدر صاحب

اوقاف کمیٹی کے صدر نے تینوں بھائیوں میں ساری جائیدادمساوی تقسیم کی۔ باپ کا انتقال کئی برس پہلے ہو چکا تھا اور ماں کسی بھی ایک کے ساتھ رہنے کے لئے تیار تھی۔ کیونکہ اُس کے ذاتی اکاونٹ میں کئی لاکھ روپئے جمع تھے اور سیب کا ایک بڑا باغ اُس کی جائیداد میں شامل تھا۔لیکن صدر کے لئے مسلہ اُس وقت پیش آیا جب تینوں بیٹے ماں کو اپنے ساتھ ہی رکھنے پر مجبور کر رہے تھے۔ صدر صاحب نے سوچ وچار کے لئے ایک مہینے تک فیصلہ ملتوی کردیا اور اس دوران وہ ان کی ماں کے ساتھ رابطے میں رہا۔ ایک مہینے کے بعد ماں کو اپنا فیصلہ خود کرنے کا اختیار دیا گیا۔ اس نے فیصلہ لیا کہ:۔
ــ’’وہ اوقاف کمیٹی کے صدر کے ساتھ نکاح کر کے اُسی کی زوجہ بن کر رہے گی۔‘‘

بیوٹی

میں نے سو کے قریب کہانیاں لکھی ہیں اور ان کہانیوں کے سب کردار مجھ سے خوش ہیں سوائے ایک کہانی کےایک کردار ۔۔۔۔۔۔ بیوٹی۔
ہاں بیوٹی مجھ سے نہ صرف ناراض ہے بلکہ اُس نے مجھے گھٹ گھٹ کر مارنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ اور اب تو اس نے عدالت میں میرے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔
آپ نے اس کردار کے ساتھ ایسا کیا کیا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں تفصیل سے نہیں بتا سکتا البتہ مجھے معلوم ہو گیا ہے کہ بیوٹی کا سینکڑوں قارئین نے استحصال کیا۔

راشن ڈپو

نہیں نہیں میں اس گاؤں میں راشن ڈپو کھو لنے نہیں دو ںگا۔مسجد کے صحن میں خضر چچا کی یہ بات سب نے سنی۔ خضر چچا اس گا ؤں کا سب سے اد ھیڑ عمر کا بزرگ تھا اور گاؤ ںکے سب لوگ اسے عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔
”دوسرے تمام گاؤں میں راشن ڈپو کھولے گئے ہیں سب گاؤں والے خوش ہیں اور اسٹور کیپر کو دعو تیں کھلائی جا رہی ہیں ”صمد جو نے صحن میں بیٹھے تمام لو گوں کی طرف سے وکالت کرتے ہوئے خضر چچا سے کہا ۔
میں راشن ڈپو اپنے گاؤں میں ہر گز کھولنے نہیں دو ںگا۔ ہمارے وقت میں تو یہ راشن ڈپو نہیں ہوا کرتے تھے۔ کیا لوگ اس کے بغیر زندہ نہیں رہتے تھے۔ وہ اپنی زمینوں پر محنت کرتے تھے اور کھیت کما کر خود بھی کھا تے تھے اور دوسروں کو بھی کھلا تے تھے ۔ اس طرح وہ صحت مند رہتے تھے۔ اگر یہاں راشن ڈپوکھولا گیا تو ہمارے جوان محنت کر کے کھیت کما نا چھوڑ دیں گے ۔ اس طرح ہما ری کھیتیاںبنجر ہو جائیں گی اور حر کت و محنت نہ کر نے سے ہما رے جوانوں کی صحت بھی خراب ہو جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں