جموں کشمیر میں بھارت کے خلاف درپردہ جنگ جاری 63

جموں کشمیر میں بھارت کے خلاف درپردہ جنگ جاری

کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت موجود / بپن راوت

سرینگر//چیف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت نے پاکستان پر الزام لگایا ہے کہ پاکستان جموں کشمیر میں بھارت کے خلاف ’’درپردہ جنگ ‘‘ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کاہے کہ پاکستان چین کا پراکسی ہے جس کا استعمال بھارت کے خلاف کیا جارہا ہے تاہم بھارت کی دفاعی پوزیشن مضبوط ہونے کی وجہ سے وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں۔ شمالی سرحدپر چین کی جارحیت کا خطرہ برابر برقرار ہے جس کیلئے ایک منظم لائحہ عمل مرتب دیا جاچکا ہے ۔ چیف ڈیفنس نے کہا کہ بھارت اپنی دفاعی صلاحیت بدستور مضبوط کررہاہے اور اب ہم راکٹ فورس بنانے پر غور کررہے ہیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بھارتی فوج کے تینوں کمانوں کے واحد سربراہ چیف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان بھارت کے خلاف اپنی ’’درپردہ جنگ ‘‘جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں پراکسی وار جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد اب دیگر ریاستوں جیسے پنجاب کا استعمال کرے گا ۔ انہوںنے کہا کہ جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کے کسی بھی علاقے میں کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کی صلاحیت ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بھارت اپنی دفاعی پوزیشن مضبوط سے مضبوط ترکررہا ہے ۔ بپن راوت نے کہا کہ بھارت ایک راکٹ فورس بنانے پر غور کر رہا ہے انہوں نے چین کی طرف سے شمالی سرحد پر ممکنہ جارحیت اور مختلف قومی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے وسیع استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔ایک تقریب سے خطاب میں جنرل راوت نے پاکستان کو چین کا “پراکسی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد جموں و کشمیر میں بھارت کے خلاف اپنی “پراکسی وار” جاری رکھے گا اور اب یہ پنجاب اور کچھ دوسرے حصوں میں پریشانی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جہاں تک ہمارے شمالی دشمن کا تعلق ہے ، چونکہ ہم نے ان کے ساتھ غیر متنازعہ سرحدیں رکھی ہوئی ہیں اور انہوں نے مشرقی ساحل پر جنوبی چین کے سمندر پر اس علاقے کی قوموں کے ساتھ جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوںنے مزید کہاکہ چین ہمارے شمالی سرحدوں پر پھر سے جارحیت کامظاہرہ کرسکتا ہے ۔چیف آف ڈیفنس سٹاف نے کہا’’چاہے یہ براہ راست جارحیت کی صورت میں ہو یا ٹیکنالوجی کے استعمال سے ، ہمیں تیار رہنا ہوگا۔ یہ تیاری تب ہی ہو سکتی ہے جب ہم مل کر کام کریں۔‘‘ہندوستان کی فضائی طاقت کو بڑھانے کے لیے شروع کیے گئے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایک راکٹ فورس بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم جنرل راوت نے اس منصوبے کی تفصیل نہیں بتائی۔افغانستان کی صورتحال کے بارے میں جنرل راوت نے کہا کہ کسی نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ طالبان ملک پر اتنی تیزی سے قبضہ کر لیں گے۔انہوں نے کہاوقت ہی بتائے گا کہ کیا ہوتا ہے۔ہمیں انتظا ر کرواور دیکھو کی پالیسی اپنانی ہوگی۔ہم نہیں جانتے کہ افغانستان میں مستقبل میں کیا ہونے کا امکان ہے۔ ابھی مزید تشدد اور مزید تبدیلیاں ہو سکتی ہیں جن کی ابھی توقع نہیں کی جا سکتی۔مجموعی طور پر جیو پولیٹیکل پیش رفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جنرل راوت نے کہا کہ چین زیادہ سے زیادہ جارحانہ ہوتا جا رہا ہے۔ہم ان کے ساتھ زمینی سرحد کا اشتراک کرتے ہیں۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی حکمت عملی پر غور کریں کہ ہم دو سرحدوں سے کیسے نمٹنے جا رہے ہیں جن میں جارحانہ پڑوسی ہیں ، مغربی محاذ پر پاکستان اور شمال میں چین موجود ہے ۔انہوں نے مزید کہاہمیں بہتری کے لیے تبدیلی کو دیکھنا شروع کرنا ہوگا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم جس قومی سلامتی کا ڈھانچہ تیار کرنا چاہتے ہیں وہ اس قسم کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو ہم دیکھ رہے ہیں۔چیف آف ڈیفنس سٹاف نے کہا کہ مسلح افواج میں انضمام کو یقینی بنانا مستقبل کے سیکورٹی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی کلید ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈپلومیسی ، انفارمیشن ، فوجی اور معاشی قابلیت کے بعد ٹیکنالوجی کو قومی طاقت کا پانچواں ستون سمجھا جانا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں