77

بِرکس رہنماؤں کا افغانستان میں پرامن تصفیے کا مطالبہ

آج ہم دنیا کی اُبھرتی ہوئی معیشتوں کیلئے ایک با اثر آواز ہے /وزیر اعظم

سرینگر//برکس کلب کے 5ممالک (برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ) کے رہنماؤں وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت اجلاس میں افغانستان میں حالات کو پْرامن طریقے سے ٹھیک کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقدہ ورچوئل سمٹ کے اعلامیے کے مطابق رہنماؤں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ جامع بین الافغان مذاکرات کیے جائیں تاکہ استحکام، شہری اور امن و امان کو یقینی بنایا جاسکے، سمٹ کا موضوع تسلسل کے لیے تعاون اور اتفاق تھا تاہم زیادہ تر توجہ افغانستان پر مرکوز رہی۔سمٹ کے اختتام پر جارینئی دہلی کے اعلامیے میںانسانی حالات، خواتین، بچوں اور اقلیتوں سمیت انسانی حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا۔پانچ ملکی گروپ نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں اپنی ترجیح بشمول افغان سرزمین کو دہشت گردی کے ٹھکانے کے طور پر استعمال کرکے دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے دیگر ممالک کے خلاف حملوں سے روکنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حمل، دہشت گردی کے مالی نیٹ ورک اور محفوظ ٹھکانوں سمیت دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔سمٹ کے دوران اس حوالے سے روسی صدر ولادی میر پوٹن کی جانب سے سخت بیان سامنے آیا جنہوں نے کہا کہ غیر مستحکم افغانستان سے پڑوسی ممالک کو ممکنہ طور پر خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اپنے پڑوسی ممالک کے لیے خطرے، منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ افغان شہری یہ فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ ان کے مطابق ان کا ملک کیسا دکھنا چاہیے۔انہوں نے یہ بات بھی واضح کیا کہ ان کا ملک افغانستان کے حالات کا ذمہ دار کسے سمجھتا ہے۔ولادی میر پوٹن نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے افغانستان سے انخلا کے بعد نیا بحران پیدا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سلامتی کو سنجیدہ چیلنجز کا سامنا ہے اور اسٹریٹجک استحکام کا نظام کھائی میں جاگرا ہے جبکہ علاقائی تنازعات بھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔روسی صدر نے کہا کہ یہ حالات تاریخی خصوصیات اور روایات کو نظر انداز کرکے نام نہاد جمہوریت قائم کرنے اور غیر ملکی اقدار کو مسلط کرنے کی غیر ذمہ دارانہ کوششوں کا نتیجہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں عدم استحکام، افراتفری پیدا ہوئی اور اس کے بعد یہ سب کرنے والے وہاں سے چلے گئے اور اب پوری عالمی برادری کو اس گندگی کو صاف کرنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں