جموں وکشمیر کا ہر ایک طبقہ مصائب و مشکلات سے دوچار 97

ہندوپاک کے درمیان کشیدگی ریاست کیلئے خطرہ

سر ینگر// ملک میں 2019کے پارلیمنٹ الیکشن سے پہلے تیسرے محاذ کا قیام عمل میں لانے کے بارے میں اپنی لاتعلقی کا اظہارا کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ نے بھارت پاکستان کے درمیان کشیدگی کو خطے کے امن کیلئے شدید خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کب تک خون گرے گا ،پاکستان کو بھارت کے ساتھ بہتر ہمسائیگی کے رشتے استوار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوںنے بات چیت کو شرو ع کرنے پر زور دیا تاکہ خطے میں جو کشیدگی اور تناؤ پایا جا رہا ہے اسے دور کیا جا سکے ۔نمائندے کے مطابق نیشنل کانفرنس کے صدر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے 2019کے پارلیمنٹ الیکشن سے پہلے تیسرے محاذ کا قیام عمل میں لانے کے بارے میں اپنی لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت ہے کہ ایک مضبو ط و مستحکم حزب ختلا ف ہو جس کے پاس تعمیری تنقید کرنے کی جوازیت موجود ہو۔ یو پی اے کے ساتھ اپنی وابستگی کو برقرار رکھنے کا اشارہ دیتے ہوئے ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ ملک کو درپیش چلینجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مضبوط و مستحکم پالسیاں اپنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ملک میں جو اندرونی صورتحال پائی جا رہی ہے اسے بہتر بنایا جا سکے ۔ ریاست جموں و کشمیر میں امن ،ترقی اور خوشحالی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب تک نہ بھارت پاکستان کے مابین بہتر تعلقات قائم ہو تب تک ریاست جموں و کشمیر میں امن و امان کی ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔ انہوںنے کہا کہ سرحدی علاقوں میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی نے صورتحال کو اور زیادہ سنگین بنا دیا ہے اور دونوں ملکوںکی سیاسی قیادت کو چاہیے کہ وہ خون خرابے کو روکنے کیلئے ایک دوسرے کے قریب آئے ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ہمیں پاکستان کو فریق تسلیم کرنا ہو گااور پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کے ساتھ بہتر ہمسائیگی کے رشتوںکو مضبوط بنانے کیلئے آگے آئیں اور خطے میں تناؤاور کشیدگی کے ماحول کو ختم کرنے کیلئے اپنا رول ادا کریں ۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ بھارت کمزور نہیں ہے تاہم ملک کو چاہیے کہ وہ چین کو نظر انداز نہ کریں ۔انہوںنے کہا کہ بار بار سرحدی علاقوں میں دراندازی کی کوششیں کر رہا ہے اور اگر ایک دفعہ چین کی فوج بھارت کے حدود میں داخل ہوئی تو اسے باہر نکالنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہو گا ۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بات چیت بھارت پاکستان کے درمیان لازمی ہے اور خطے کی جو صورتحال اس وقت بنی ہوئی ہے وہ انتہائی گھمبیر ہے،خون خرابے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے ،اس کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی قیادت دور اندیشی اور مضبوط ارادوں کا مظاہرہ کریں ۔مخلوط حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ لوگوں کو مسائل کا سامنا ہے ،بنیادی سطح پر لوگوں کو طرح طرح کے مشکلات کا سامنا ہے ،ریاستی حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی مشکلات کو دور کرنے کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں