مرکزی حکومت نے گوجر بکروال طبقہ کے خلاف جنگ شروع کی ہوئی ہے
گوجروں سے زبردستی اراضی چھینی جارہی ہیں جو ناقابل برداشت ہے /محبوبہ مفتی
سرینگر16 //نومبر//مرکزی حکومت پر گوجر بکروال طبقہ کے خلاف جنگ شروع کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر نے کہاکہ جنگلوں میں رہائش پذیر گوجر بکروال طبقہ سے اراضی چھیننی جارہی ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ انہوںنے کہاکہ گوجر بکر وال طبقہ امن پسند لوگ ہیں اور ہمیشہ انہوںنے امن کا ساتھ دیا تاہم مرکزی سرکار گوجر بکروال طبقہ سے وابستہ لوگوں کو زبردستی تشدد کیلئے اُکسا رہی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق نظر بند ی ختم ہونے کے بعد پہلی مرتبہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے پہلگام کے دور اُفتادہ علاقہ کا دورہ کیا اور وہاں پر گوجر بکروال طبقہ کے آشیانوں کو مسمار کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ پہلگام میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت دوسری ریاستوں کے لوگوں کو یہاں بسانا چاہتی ہیں تاہم یہاں کے لوگوں سے اراضی چھیننی جارہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پہلگام کے ساتھ ساتھ جموں کے بکر وال طبقہ کے زیر قبضہ اراضی کو چھڑانے کا مرکزی حکومت نے ایک لامنتہائی سلسلہ شروع کیا ہے جس کے کسی بھی صورت میں مثبت نتائج سامنے نہیں آسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سرما کاموسم شروع ہو چکا ہے تو ان حالات میں گوجر بکروال طبقہ کے لوگ کہاں جائیں گے۔ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ جموںوکشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کو چھیننے کے بعد مرکزی حکومت نے نئے اراضی قوانین پاس کرکے جموںوکشمیر کے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ گوجر بکر وال طبقہ کے لوگ جنگلوں کے محافظ ہیں تاہم انہی کو جنگلوں سے نکالا جارہا ہے جو ناقابل برداشت ہے اور یہ ہمیں کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ گوجر بکروال طبقہ امن پسند لوگ ہیں اور ہمیشہ انہوں نے انتظامیہ کا ساتھ دیا تاہم مرکزی حکومت زبردستی گوجروں سے اراضی چھین کر اُنہیں تشدد کیلئے اُکسا رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ گوجروں سے اراضی چھین کر اُنہیں سر راہ چھوڑا جا رہا ہے جو ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے اوراس کے کسی بھی صورت میں مثبت نتائج سامنے نہیں آسکتے ہیں۔ محبوبہ مفتی کا مزید کہنا تھا کہ جموں کے سجوان اور دوسرے علاقوں میں گوجروں سے اراضی چھیننے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جو انسانیت کے خلاف ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پہلے ہی مرکزی حکومت نے 24ہزار کنال اراضی انڈسٹری محکمہ کو فراہم کی ہیں جبکہ لوگوں سے اب زمین چھیننے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جو کسی بھی صورت میں ہمیں قبول نہیں اور اس کے خلاف رائے عامہ کو منظم کیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ اصل میں مرکزی حکومت نے جو فیصلہ پانچ اگست کو لیا یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کہ گوجر اور بکروال طبقہ سے اراضی چھین کر اُسے باہر کے لوگوں کو فراہم کیا جاسکے۔
103