دنیا بھر میںدوبارہ لاک ڈائون کے اثر ات مرتب 100

دنیا بھر میںدوبارہ لاک ڈائون کے اثر ات مرتب

کورونا وائرس کی دوسری لہر
عالمگیر وباپھر تیزی سے پھیلنے لگی، کئی ممالک میں جزوی لاک ڈاؤن کا نفاذ
سرینگر؍6،نومبر ؍دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا ایک مرتبہ پھر تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں کئی ملکوں میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے جبکہ امریکا میں الیکشن کے موقع پر ریکارڈ تعداد میں کیسز سامنے آئے۔کے این ایس مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق دنیا بھر میں اب تک 4کروڑ 81لاکھ 7ہزار سے زائد افراد کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور ان میں سے 12 لاکھ 25 ہزار463 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔سب سے زیادہ94 لاکھ86 ہزار677 سے زائد افراد امریکا میں وائرس کا شکار ہوئے جبکہ اب تک وہاں 2 لاکھ 33ہزار 730 افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں جو دنیا بھر میں کسی بھی جگہ مرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ امریکا میں جاری صدارتی انتخابات کے دوران کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 86 ہزار سے زائد نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔امریکا میں سردیوں کی آمد سے قبل حالات بدترین شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں اور ماہرین نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن کا نفاذ اور عوام نے احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو آنے والے دنوں میں صورتحال پھر قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔امریکا میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کیسز میں45فیصد اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سات دنوں کے دوران ہر روز اوسطاً 86ہزار 352 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اموات کے تناسب میں میں بھی 15 فیصد اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں اسی دورانیے میں روزانہ اوسطاً 846 اموات ہوئیں۔ڈاکٹر رابرٹ مرفی نے قوم کو آنے والے دنوں میں ممکنہ سنگین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا بطور صدر موجودہ دور20 جنوری کو اختتام کو پہنچے گا اور تب تک 86 دن میں اگر عوام نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو مزید ایک لاکھ امریکی موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔ادھر انگلینڈ میں وائرس کے کیسز بڑھنے کے ساتھ ہی نئی پابندیوں کا اطلاق کردیا گیا ہے اور 5 کروڑ 60 لاکھ افراد کے لیے نئے لاک ڈاؤن کا نفاذ کردیا گیا۔وزیر اعظم بورس جانسن نے ہسپتال سے مستقل جاری کی گئی وارننگز اور 6 ماہ بعد اموات کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے انگلینڈ بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔وزیر اعظم کی جانب سے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ہسپتالوں میں جلد گنجائش ختم ہو جائے گی لہٰذا عوام احتیاط کریں لیکن بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود عوام نے اقدامات پر عمل نہ کیا۔پارلیمنٹ میں 32 اراکین کی اقلیت نے لاک ڈاؤن کی مخالفت کی ہے کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس سے معیشت اور عوام کی ذہنی حالت پر برا اثر پڑے گا۔دوسری جانب یورپ کے دیگر ممالک کی طرح اٹلی نے بھی بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے رات میں کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔یورپ میں ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور انہیں وائرس کی اس دوسری لہر سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔اٹلی کے وزیر اعظم گوئسیپ کونٹے نے کہا کہ اس ڈرامائی حالات سے نکلنے کا ایک ہی حل ہے کہ ہم متحد رہیں۔کونٹے نے شام 6بجے ریسٹورنٹ اور بار بند کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن انہیں عوام کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے اس ممکنہ اقدام کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔تاہم اب مزید پھیلاؤ اور ماہرین صحت کے انتباہ کے بعد حکومت نے کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت رات 10 بجے سے صبح 5بجے تک عوام کو گھر میں رہنا ہو گا البتہ یورپ بھر میں نافذ کی گئیں یہ پابندیاںچند ماہ قبل لاگو کی گئی پابندیوں سے خاصی نرم ہیں۔بیلجیئم میں انتہائی تیزی سے وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے سخت لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے اور پولیس خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے عائد کر رہی ہے۔فرانس میں بھی لاک ڈاؤن کا نفاذ کردیا گیا ہے اور مارکیٹوں کے ساتھ ساتھ لائبریری اور تفریحی مقامات ایک خاص وقت کے بعد بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے اور ماسک نہ پہننے پر بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔روس میں گزشتہ روز 20ہزار نئے کیسز اور389 اموات کے بعد حکومت پر پابندیوں کے نفاذ کے لیے اپوزیشن کی جانب سے دباؤ بڑھ رہا ہے لیکن صدر ولادمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔روس میں اب تک 17لاکھ افراد وائرس کا شکار اور29ہزار کی موت واقع ہو چکی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں