یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم سردموسم کے مسائل کو سنجیدگی سے لیں اور تعلیمی اداروں میں گرمی کے معقول انتظام کو یقینی بنائیں تاکہ بچے پرسکون ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں اور ان کا مستقبل روشن ہو۔سردیوں کا موسم اپنی ٹھنڈی ہواؤں اور خشک فضاؤں کے ساتھ وادئ گلپوش میں قدم رکھ چکا ہے، اور یہ وہ وقت ہے جب بچوں کو مختلف صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسکولوں میں بچے دن کا ایک بڑا حصہ گزارتے ہیں، اور اگر درجہ حرارت کا مناسب انتظام نہ ہو تو یہ ان کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ سرد موسم میں محکمہ تعلیم انتظامیہ کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ طلباء کو ایک محفوظ اور آرام دہ ماحول فراہم کریں، جہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی صحت کی حفاظت بھی ممکن ہو۔سردیوں کے موسم میں خشک ہوائیں بچوں کے نظام تنفس کو متاثر کر سکتی ہیں۔ یہ موسم کھانسی، نزلہ، بخار، اور سانس کی بیماریوں کے پھیلاؤ کے لیے موزوں ہے۔ کم درجہ حرارت میں مناسب گرمائش نہ ہونے کی صورت میں بچوں کے لیے کلاس رومز میں بیٹھنا نہ صرف مشکل ہو جاتا ہے بلکہ یہ ان کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے بچے جن کا مدافعتی نظام ابھی مکمل طور پر مضبوط نہیں ہوتا، وہ جلدی بیمار پڑ جاتے ہیں۔تعلیمی ادارے بچوں کی جسمانی، ذہنی، اور تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے ضامن ہوتے ہیں۔ ان پر لازم ہے کہ وہ سردیوں میں درجہ حرارت کو مناسب سطح پر رکھنے کے لیے معقول اقدامات کریں۔جس کے لئے محکمہ کو خصوصی فنڈز واگُزار کرنے چاہیں تاکہ اسکولی عملہ بچوں کے لئے گرمی کا بندوبست کرسکے۔ورنہ پھوکٹ میں عالیشان کمروں میں بیٹھ کر حُکمنامے جاری کرنے سے کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں، شہروں میں اگرچہ صورتِ حال مختلف ہے لیکن دیہات کے اسکولوں میں ٹھنڈ کچھ زیادہ ہی ہوتی ہے _۔ ضروت اس بات کی ہے کہ اسکولوں میں ہیٹرز، بخاری، یا دیگر حرارتی آلات نصب کیے جائیں تاکہ کلاس رومز کو گرم رکھا جا سکے۔ بدقسمتی سے وادی میں بجلی کی صورت حال اس قدر ابتر ہے کہ یہ اس جانب سوچنا بھی فضول کی مشق لگتا ہے ۔تعلیمی اداروں میں موسم سرما کے لیے مناسب انتظامات حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ پبلک اسکولوں میں سہولتوں کی کمی ایک عام مسئلہ ہے، اور یہی کمی بچوں کی صحت اور تعلیم پر منفی اثر ڈالتی ہے۔اس کے علاوہ، موسم سرما کی چھٹیوں سے قبل تمام اسکولوں میں حفاظتی تدابیر کے حوالے سے خصوصی مہم چلائی جائے۔ بچوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے ویکسی نیشن مہم، اور والدین اور اساتذہ کو سرد موسم میں بچوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ والدین کا کردار بھی اہم ہے۔ بچوں کے لباس، غذا، اور صحت پر خصوصی توجہ دی جائے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو مناسب گرم کپڑے پہنائیں، ان کی خوراک میں وٹامنز اور پروٹین شامل کریں، اور انہیں متوازن غذا فراہم کریں تاکہ ان کا مدافعتی نظام مضبوط رہے۔سردیوں میں بیماریوں کے باعث اکثر بچے اسکول جانے سے قاصر رہتے ہیں، جس کا اثر ان کی تعلیم پر پڑتا ہے۔ تعلیمی نقصان کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسکولوں میں انفرادی اور اجتماعی تدابیر اختیار کی جائیں۔ آن لائن کلاسز کا متبادل انتظام بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ غیر حاضر بچوں کو تعلیمی عمل سے دور نہ ہونا پڑے۔ہر سال موسم سرما میں بچوں کو انہی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیمی ادارے اور متعلقہ ادارے اس حوالے سے دیرپا منصوبہ بندی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ سردیوں کے موسم میں بچوں کی صحت کو لاحق خطرات کو کم کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ حکومت، تعلیمی ادارے، والدین، اور اساتذہ سب کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ ہمارے بچے محفوظ، صحت مند، اور تعلیم یافتہ رہ سکیں۔لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ناظمِ تعلیمات کو یا تو دسمبر کے پہلے ہفتے سے مڈل سطح تک سرمائی تعطیلات کا اعلان کرنا چاہئے یا پھر بچوں کے لئے معقول گرمی کا بندوبست کرنا ہوگا۔
0
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل