بھارت اگر سینٹرل ایشاء تک رسائی چاہتاہے توراستہ پاکستان سے ہو کرجاتاہے /عمران خان 132

’مسئلہ کشمیرنیوکلیئر فلیش پوائنٹ‘:عمران خان

دیرینہ تناعہ کے حل تک بر صغیر میں قیام امن ناممکن ،سلامتی کونسل اپنی قراردادوں پر عمل در آمد کرے

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا75 واں اجلاس میں عمران خان کی تقریر

 

سرینگر؍26،ستمبر ؍پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو نیو کلیئر فلیش لوائنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دیرینہ تناعہ کا حل اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے عین مطابق نہیں نکالا جاتا تب تک برصغیر میں قیام امن ناممکن ہے ۔کشمیر نیوز سروس مانیٹر نگ ڈیسک کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ور چو ئل اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ بھارت نے72 برسوں سے جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قابض ہے، کشمیر کے عوام کی خواہشات کے برعکس اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارت نے گزشتہ برس5 اگست کو غیر قانونی اور یک طرفہ طور پر جموں وکشمیر کی متنازع حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی اور اضافی فوجی تعینات کر دیا جس سے فوجیوں کی تعداد9 لاکھ ہوگئی جس سے80 لاکھ کشمیری محصور ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ تمام کشمیری قیادت کو قید کردیا گیا، مکمل کرفیو نافذ کیا گیا، مواصلاتی رابطے مکمل طور پر معطل کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی افواج نے پرامن مظاہرین پر پیلٹ گن سمیت اپنی طاقت کا استعمال کیا،مجموعی سزائیں اور سیکڑوں کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کیا اور ان کی میتیں بھی لواحقین کے حوالے نہیں کی گئیں۔جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میڈیا اور آواز اٹھانے والوں کو ظالمانہ طریقے سے خاموش کردیا گیا۔عمران خان نے کہا کہ یہ تمام اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر، انسانی حقوق کونسل کے خصوصی نمائندوں کی رپورٹس میں ریکارڈ کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برداری ان سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے ۔عمران خان نے کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کی اس ظالمانہ مہم کا بنیادی مقصد جموں و کشمیر کے خود ساختہ حل کو حتمی عملی جامہ پہنانا ہے اور اسی لیے فوجی محاصرے کے بعد جموں وکشمیرکی آبادی کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ کوشش کشمیریوں کی شناخت کو مٹانے کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق استصواب رائے کے نتائج کو متاثر کرناہے، یہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون خاص کر چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ جموں وکشمیر کی آبادی کا ڈھانچہ تبدیل کرنا ایک جنگی جرم ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد مقصد کے حصول اور آزادی کے لیے ہے اور انہوں نے نسل در نسل قربانیاں دی ہیں۔پاکستان کے تعاون کا عزم دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیری بھائی اور بہنوں کے حق خود ارادیت، قانونی طو پر جائز جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔عمران خان کا کہناتھا کہ بھارت نے ایک خطرناک کھیل شروع کردی اور کھیل رہا ہے اور جوہری طاقتوں کے خطے میں پاکستان کے خلاف فوجی جارحیت کو ہوا دے رہا ہے۔اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر کی جانے والی خلاف ورزیوں، معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے باوجود پاکستان نے زیادہ تحمل کا مظاہر کررہاہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے جھوٹے فلیگ آپریشن اور ناقص منصوبہ بندی سے مسلسل آگاہ کرتے رہے ہیں۔پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آر ایس ایس کی قیادت میں بھارتی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی تو اس کا سامنا ایسے قوم سے ہوگا جو آخری لمحے تک اپنے دفاع میں لڑے گی۔اقوام متحدہ کو واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کا مسئلہ عالمی قوانین کے مطابق حل نہیں ہوتا اس وقت تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کو درست طور پر نیوکلیئر فلش پوائنٹ سے تعبیر کیا جاتا ہے، سلامتی کونسل کو ہر صورت ایک تباہ کن تنازع کو روکنا اور اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرانا ہوگا، جس طرح مشرقی تیمور میں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کونسل نے گزشتہ سال تین مرتبہ جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لیا، اس پر مناسب عملی اقدامات بھی اٹھانے چاہیئں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ پرامن حل کی بات کی ہے، اسی لیے بھارت پر بھی لازم ہے کہ وہ 5اگست سے کیے گئے اقدامات کو واپس لے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں