94

مابعد21ہفتے:وادی کی عبادت گاہیں دوبارہ آباد

جامع مسجد سرینگر ،آثار شریف حضرتبل ،خانقاہِ معلی سمیت سبھی مساجد میں جمعہ اجتماعات منعقد

سرینگر؍21 ،اگست ؍وادی کشمیر میں گزشتہ ہفتے حکومتی احکامات کے تحت عبادت گاہیں کھولنے کے ساتھ ہی 21ہفتوں کے بعد جامع مسجد ،آثار شریف حضرتبل ،خانقاہ ِ معلی سمیت سبھی چھوٹی بڑی مساجد میں جمعہ اجتماعات منعقد ہوئے ،جس دوران منبر ومحراب اللہ اکبر کی صدائوں کیساتھ گونج اٹھے ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق وادی کشمیرمیں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے خاتمے کے بعد تمام مساجد میں نماز جمعہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے ادا کی گئی۔وادی بھر میں احتیاطی تدابیر کے باعث گزشتہ تین ماہ قبل کورونا پابندیاں اور بندشیں عائد کی گئی تھیں،جسکے نتیجے میں مسلسل 21ہفتوں تک تاریخی جامع مسجد سرینگر،آثار شریف حضرتبل ،خانقاہ ِ معلی سمیت سبھی بڑی مساجد وعبادت گاہوں میں جمعہ اجتماعات منعقد نہ ہوسکے ۔ اس دوران عید الفطر اور عید الاضحی کے اجتماعات بھی پابندیوں اور بندشوں کے باعث منعقد نہ ہوسکے۔16اگست کو وادی کشمیر میں عبادت گاہیں کھولنے کی اجازت دی گئی ۔تاہم اس دوران احتیاطی تدابیر اپنانے کا خاص خیال رکھنے کی ہدایت بھی دی گئی اور اس ضمن میں گائیڈ لائنز ،ایس او پیز یا رہنما خطوط بھی عبادت کرنے کیلئے جاری کئے گئے ۔ اب جبکہ کورونا پابندیاں ختم ہوگئیں اور عبادت گاہیں کھولنے کی بھی اجازت دی گئی تو مسلم وقف بورڈ کیساتھ ساتھ عبادت گاہوں کے منتظمین نے بھی ایک لائحہ عمل کے تحت عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کی اجازت دی گئی ۔مرکزی جامع مسجد سرینگر میں،آچار شریف ،خانقاہِ معلی سمیت سبھی چھوٹی بڑی مساجد میں 21ہفتوں کے بعد نماز جمعہ کے اجتماعات منعقد ہوئے ۔شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں600سال قدیم تاریخی جامع مسجد سرینگر میں دوپہر ایک بجکر30منٹ پر نماز ِ جمعہ ادا کی گئی ۔اس دوران یہاں طبی مشوروں کا خاص خیال رکھا گیا جبکہ با جماعت نماز جمعہ ادا کرنے کے دوران سماجی دوری بھی اپنائی گئی یعنی نماز جمعہ کے حوالے سے طبی مشوروں کے مطابق صف بندی کی گئی تھی ۔ادھر ایک بیان کے مطابق عوام نے اپنے ہر دلعزیز دینی پیشوا میرواعظ محمد عمر فاروق کی کمی کو شدت سے محسوس کیا جو گزشتہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنے ہی گھر میں نظر بند رکھے گئے ہیں۔واضح رہے کہ میرواعظ اپنے اسلاف اور بزرگوں کی صدیوں پر محیط تاریخ اورروشن روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے جمعتہ المبارک کو مرکزی جامع مسجد کے منبر و محراب سے قال اللہ وقال الرسول ﷺکی روشنی میں اپنے مواعظ حسنہ اور خطبات سے عوام کی دینی و سماجی رہنمائی کرتے آئے ہیں لیکن آج نظر بندی کے سبب موصوف جامع مسجد نہیں آسکے۔ عوام نے بارگاہ خداونی میں سجدہ ریز ہوکر موجودہ قہر انگیز عالمی وبا کووڈ۔19کے علاوہ مقامی طور پر خشک سالی اور کشمیری عوام کو درپیش گوناگوںمسائل و مشکلات سے نجات کیلئے انتہائی عاجزی اور انکساری کے ساتھ خصوصی دعائیں مانگی۔خیال رہے کہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اہتمام کے دوران پورے نظم و ضبط کے ساتھ تمام تر طبی ہدایات ، ماسک، سماجی فاصلے اور دیگر احتیاطی اقدامات پر پوری سختی کے ساتھ عمل کیا گیا جبکہ دارالخیر میرواعظ منزل نے جامع مسجد میں بغیر ماسک کے نماز کیلئے آنے والوں کیلئے مفت ماسک اور سینٹائزیشن کا انتظام کررکھا ہے۔اسی طرح آثار شریف حضرت بل،خانقاہ فیض پنا ہ چرار شریف اور خانقاہ ِ معلی ،بزر گ گان دین کی زیارت گاہوں کی مساجد پر بھی جمعہ اجتماعات منعقد ہوئے ۔نماز باجماعت کی پابندی اٹھانے کے بعد وادی کی تمام مساجد میں جمعہ المبارک کے اجتماعات منعقد ہوئے۔ مسلم وقف بورڈ کی جانب سے مساجد کی انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ خطبہ جمعہ اور نماز کا دورانیہ مختصر رکھا جائے جبکہ مساجد آنے والوں کے لیے بھی مقررہ قواعد وضع کیے گئے ہیں جن پر عمل کرنا ہر ایک پر لازمی ہے۔مساجد میں سماجی فاصلے کے اصول کے تحت صفوں کے درمیان ایک صف خالی چھوڑی جاتی ہے جبکہ ایک نمازی کا دوسرے سے ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھا گیا ہے۔مساجد کی انتظامیہ نے فاصلے کے لیے باقاعدہ نشانات لگائے ہیں جبکہ ہر نمازی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی جائے نماز ہمراہ لائے جس پر نماز ادا کی جائے۔تمام مساجد میں وضو خانے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ قرآن کریم کے نسخے کو چھونے کی اجازت نہیں ہے۔ مساجد کی انتظامیہ کو مزید کہا گیا ہے کہ نماز کے اوقات کے دوران کھڑکیاں اور دروازے کھلے رکھے جائیں۔ان تمام ہدایات کے تحت ہی وادی کشمیر میں جمعہ اجتماعات منعقد ہوئے ۔اس دوران رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے ۔21ہفتوں کے بعد عبادت گاہوں کی طرف رخ کرنے والے نمازیوں اور زائرین نے عالمگیر وبا کورونا وائرس سے نجات کیلئے عاجزی اور انکساری کیساتھ بار گاہی الہیٰ میںہاتھ اُٹھائے اور گڑگڑا کرخصوصی دعائیں مانگی گئیں ۔ کے این ایس ؍

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں