0

“پی کوس” بانجھ پن ہی نہیں بلکہ دیگر بیماریوں کی وجہ بھی بن رہا ہے.

نو عمر لڑکیوں میں پائی جانی والی بیماری پالی سسٹک اوررین سنڈروم جسے پی سی او ایس(PCOS) بھی کہا جاتا ہے سے متعلق E3 کے موضوع پر پی کوس سوسائٹی انڈیا کی جانب سے سرینگرمیں ایک سمینار کا اہتمام کیا گیا۔جس میں نہ صرف وادی کشمیر بلکہ ملک دیگر ریاستوں سے آئے ماہر ڈاکٹروں نے بھی شرکت کی۔

اس یک روزہ سمینار میں سوسائٹی کی کنونئیر ڈاکٹر صباحت رسول نے مہمانوں کا استقبال کیا جبکہ بانی اور صدر ڈاکٹر ڈورو شاہ نے صدارتی خطبہ پیش کیا۔اس موقعے پر ماہرین نے پی سی او ڈی کے باعث صحت پر پڑنے والے مضر اثرات،علاج اور تشخیص کی خاطر ماہر امراض خواتین، انڈوکرنالوجسٹ اور ڈرموٹولوجسٹ وغیر کے آپسی تال میل پر زود دیا اور اس بیماری کے دو بڑے وجوہات جینیات اور غیر صحتمندانہ طرز زندگی پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ وہیں شرکاء نے خواتین میں پی سی او ایس عام ہونے کے اسباب اور اس بیماری کی بر وقت تشخیص سے حوالے سے بھی سیر حاصل بحث کی ۔

سمینار میں ماہر ڈاکٹروں نے اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے پی سی او ایس (PCOS) کی آگہی کو عام کرنے پر زور دیا۔پی کوس والی خواتین میں ہارمونل عدم توازن اور میٹابولزم کے مسائل ہوتے ہیں۔نہ صرف نو عمر لڑکیوں میں ماہواری کی بے قاعدگی سے شروع ہوکر بانجھ پن کا باعث بنتی ہے بلکہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ دیگر بیماریوں جیسے ذیابطیس، بلڈ پریشر، دل کے امراض، موٹاپا اور نفسیاتی مسائل بھی پیدا کرتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق بہت سی خواتین کو پی سی او ایس ہوتا ہے لیکن وہ نہیں جانتی ہےاور صرف الٹر ساونڈ کے ذریعے ہی اس کا تشخیص نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے میں پی سی او ایس والی خواتین میں بالوں کا پتلا ہونا ،مہاسے،چہرے اور جسم پر سخت اور غیر ضروری بال نکلنا جیسی علامات بھی ظاہر ہوتے ہیں۔

پی کوس سوسائٹی کی صدر ڈاکٹر ڈورو شاہ کہتی ہیں کہ اگچہ یہ بیماری کوئی نئی نہیں ہے البتہ طرز زندگی میں تبدیل کی وجہ سے یہ اب خواتین میں عام ہوتی جارہی ہے۔ایسے میں پی کوس سوسائٹی کانفرنسز اور سمینارز کے ذریعے متعلقہ ڈاکٹروں کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر جانکاری فراہم کرتی ہیں تاکہ عام لوگوں خاص کر بیماروں تک پہنچنے میں آسانی پیدا ہو۔

وادی کشمیر میں بھی خواتین پی سی اوایس(PCOS) میں مبتلا ہوتی جارہی ہے۔روزانہ کی او پی ڈی میں 15 سے 20 مریض دیکھے جارہے ہیں ۔ پی کوس سوسائٹی انڈیا کی کنونئیر ڈاکٹر صباحت رسول نے کہا کہ اس بیماری سے متعلق مکمل معلومات نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی خواتین علاج سے رہ جاتی ہیں ،کئی تشخیص اور کئی ساری خواتین صیحیح علاج نہ ملنے سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بیماری کا مکمل علاج ابھی تک ممکن نہیں ہوپایا۔تاہم احتیاط اور طرز زندگی میں تبدیلی لاکر اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔

واضح رہے سمینار نے جن ڈاکٹر صاحبان نے پی سی او ایس کے مخلتف نقطہ ابھارے ان میں سکمز صورہ کے سابق ڈائریکٹر عبدالحمید زرگر،وادی کے معروف انڈوکرنالوجسٹ ڈاکٹر محمد حیات ،سینیئر ڈرموٹالوجسٹ ڈاکٹر عمران ماجد، ماہر امراض خواتین ڈاکٹر معصومہ رضوی، ڈاکٹر صباحت رسول، ڈاکٹر فرحا نبی اور ڈاکٹر سدھا شرما اور ڈاکٹر ڈورو شاہ کے نام قابل ذکر ہیں

آخر پرڈاکٹر صباحت رسول نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور پالی سسٹک اوورین سنڈروم کے حوالے سے جانکاری عام کرنے کے لیے شرکاء کا تعاون بھی طلب کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں