ہم اس کو واپس لینے کیلئے پرعزم ‘‘/ اندریش کمار
سرینگر /24اگست /چاند کی سطح پر خلائی لینڈر چندریان3کی محفوظ لینڈنگ کو ملک کی ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ ڈاکٹر اندریش کمار نے اس موقع پر ملک کے لوگوں کو مبارکباد دی ہے۔اسی دوران انہوں نے کہا کہ گزشتہ 35 سالوں میں کشمیر کو تباہی کی جانب دھکیل دیا گیا تھا تاہم اب حالات میں کافی بہتری آئی ہے ۔ سی این آئی کے مطابق مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ ڈاکٹر اندریش جو وادی کشمیر کے ایک روزہ دورے پر تھے نے کہا کہ چاند کے جنوبی قطب پر چندریان 3 کی محفوظ لینڈنگ خلائی تحقیق میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ اسرو کے خلائی سائنسدانوں کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستانی سائنسدانوں اور خلائی انجینئروں کی انتہائی لگن ہے جنہوں نے یہ کارنامہ ممکن بنایا ہے۔ڈاکٹر کمار نے ثقافتی قوم پرستی کے ساتھ ساتھ سائنسی ترقی کو فروغ دینے میں اپنے پختہ یقین کا اظہار کیا اور یہ واضح کیا کہ وہ کس طرح ہندوستان کو ایک ممتاز عالمی طاقت بننے کی طرف بڑھاتے ہوئے معاشرے کے اندر فخر کے احساس کو فعال طور پر جنم دیتے ہیں۔دریں اثنا، اندریش کمار نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو ہندوستان کا حصہ ہونے کے موقف کو دہرایا اور کہا کہ قوم اسے واپس لینے کے لیے پرعزم ہے۔کمار نے کہا،’’گلگت بلتستان سمیت پاکستانی زیر انتظام کشمیر ہمارا حصہ ہے اور ہم اس حصے کو واپس لینے کیلئے پرعزم ہیں جس کیلئے پاکستان کو اسے خالی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا گیا ہے اور اس خطے کے لوگوں کو حکومت پاکستان کی جانب سے دبایا جا رہا ہے اور ان پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ڈاکٹر اندریش کمار نے سرینگر کے ہری نواس میں تنظیم کے ضلعی اور ڈویڑنل عہدیداروں سے بھی بات چیت کی اور وادی کشمیر میں ایم آر ایم کی طرف سے شروع کیے گئے مختلف پروگراموں میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔ ہری نواس میں جمع ہونے والے مندوبین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کو گزشتہ 35 سالوں کے دوران کھنڈرات اور تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا تھا، لیکن اب حالات یکسر بدل چکے ہیں اور چاروں طرف امن اور خوشحالی ہے۔ عوام سکون کی سانس لے رہے ہیں اور موجودہ وقت کا موازنہ نوے کی دہائی کے تاریک دور سے کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا ’’آج ہر کشمیری اس امن اور خوشحالی سے خوش ہے جو کشمیر میں لوٹ آیا ہے۔ نوے کی دہائی کے سیاہ دنوں کی پرانی یادیں آج بھی ان کے ذہنوں میں چھائی ہوئی ہیں، لیکن حکومت کے ترقیاتی اقدامات نے عوام کی ذہنیت کو کافی حد تک بدل دیا ہے اور وہ ان منصوبوں میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں‘‘۔