ممبرپارلیمنٹ کی جانب سے پانچ اگست کو بیان حلفی پیش کیاجائیگا 0

شیر کشمیر جموں و کشمیرکے لوگوں کے دلوں میںبس رہاہے

اداروں اور جگہوں سے ان کانام ہٹانے والوں کوہی جموںو کشمیر سے جاناپڑیگا /عمرعبداللہ

سرینگر/ 17اگست/سپریم کورٹ آف انڈیا سے جموںو کشمیرکے لوگوں کواُمید کاعندیہ دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدرسابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ این سی کے بانی کا نام ہٹانے والوں کوجموںو کشمیرسے جاناپڑیگا تاہم لوگوں کے دلوں سے انہیں نہیں ہٹایاجاسکتا ۔نئی کمپنی کے ساتھ سروس سلیکشن بورڈ کے امتحانات بھرتی لینے کے معاملے کاکمپنی کے زریعے امتحان لینے کے سلسلے میں معاہدے کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سروس سلیکشن بورڈ کومضبوط مستحکم بناناہوگا تاکہ اداروں میں خالی پڑی اسامیوں کو پرُکیاجاسکے ۔اے پی آئی نیوز کے مطابق این سی کے بانی مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے نام سے منسوب اداروں جگہوں سے ان کانام جموںو کشمیر انتظامیہ کی جانب سے ہٹانے کے معاملے پر سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے کہاکہ اداروں جگہوں سے ان کانام ہٹانے والوں کوجموںو کشمیرسے ایک دن جانا پڑیگا تاہم جموںو کشمیرکے لوگوں سے مرحوم شیخ محمدعبداللہ کے نام کونہ توہٹایاجاسکتاہے او رنہ ہی مٹایاجاسکتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ 370-35Aکی شنوائی کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے مرحوم شیرکشمیر شیخ محمدعبداللہ کی سیاسی بصیرت کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں قد آورلیڈرقراردیااوران کانام ہٹانے یا ان کے نام منسوب اداروں پرکسی دوسرے کانام لکھنے سے کچھ فرق پڑنے والانہیں ہے۔ آج ایک حکومت مرحوم کے نام کوہٹائے گی توکل کوئی دوسری حکومت پھر سے ان اداروں اورجگہوں کوان کے نام سے منسوب کریگی ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ جموںو کشمیرکے لوگوں کوبہتر حالات فراہم کرنے کے تمام دعوے بے بنیا دثابت ہوئے ۔اورلوگوں کوطرح طرح کے مشکلات سے گزرنا پڑرہاہے ۔انہوںنے کہاکہ این سی نے ماضیٰ میں بھی بہترکا رکردگی کامظاہراہ کیا اورجموںو کشمیرکے لوگوں کوملک میں عزت وقار دلانے کی کوشش کی اورمستقبل میں بھی اپنی خدمات انجام دیتی رہے گی ۔اپٹک کمپنی کے ساتھ معاہدے کوختم کرنے اور ٹاٹاکنسلٹنٹ نامی کمپنی کے ساتھ سرکاری اداروں میں خالی پڑی اسامیوں کوپرُکرنے کے لئے امتحان لینے سرکار کے فیصلے کو ہدف تنقید کانشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ بہتریہ تھا کہ سروس سلیکشن بورڈ کومضبوط مستحکم بنایاجائے اور اسمیںایماندار لوگوں کوذمہ داری سونپ دی جاتی تاکہ وہ اداروں میں خالی پڑی اسامیو ں کوپرُکرنے کے لئے امتحان لے سکے۔ انہوںنے کہا کمپنیاں بدلنے سے کچھ نہیںہوگا ۔انہوںنے کہا ایل جی کے راج کے دوران اسامیوں کوپرُکرنے کے دوران بدعنونیوں بے ضابطگیوں کااجوانکشاف ہوا ہے اسکی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہئے او ران افرادکوکیفر کردارتک پہنچایاجائے جنہوںنے اس طرح کی کارروائیاں عمل میںلائی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں