ترائیلے
میم عین لاڈلہ
تو سب جانتا ہے میں کیا مانگتا ہوں
تجھے سب پتا ہے مری ہر خطا کا
میں بخشش کو اپنی دعا مانگتا ہوں
تو سب جانتا ہے میں کیا مانگتا ہوں
تو راضی ہو تیری رضا مانگتا ہوں
سہارا ہے مجھ کو بھی تیری عطا کا
تو سب جانتا ہے میں کیا مانگتا ہوں
تجھے سب پتا ہے مری ہر خطا کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہ جس دم بھی مجھ کو بلائیں گے آقا
رکوں گا کبھی میں نہ اک پل بھی گھر پر
تڑپ میرے دل کی مٹائیں گے آقا
کہ جس دم بھی مجھ کو بلائیں گے آقا
مقدر کو میرے جگائیں گے آقا
اٹھائے پھروں گا میں نعلین سر پر
کہ جس دم بھی مجھ کو بلائیں گے آقا
رکوں گا کبھی میں نہ اک پل بھی گھر پر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہرا رہا ہے آج بھی جھنڈا حسین کا
ماتم کناں یزید کا ماحول دیکھئے
خود بج رہا ہے آج بھی ڈنکا حسین کا
لہرا رہا ہے آج بھی جھنڈا حسین کا
کچھ لوگ پڑھ رہے یہاں شجرہ حسین کا
کچھ پڑھ رہے یزید پہ لاحول دیکھئے
لہرا رہا ہے آج بھی جھنڈا حسین کا
ماتم کناں یزید کا ماحول دیکھئے
���
میم عین لاڈلہ
حوض اسٹریٹ، کولکاتہ ، الہند
منقبت امامِ حسین
ہر شخص اس لئے ہے دوانہ حسین کا
کربل میں سر کٹایا گھرانہ حسین کا
حق کے لئے بھی کرتے تھے قربان خود کو لوگ
افضل تھا کس قدر وہ زمانہ حسین کا
ذکرِ حسین جاری ہے ہر اک زبان پر
لب پر مرے سدا ہے ترانہ حسین کا
لعنت یذید پر تو سبھی بھیجتے ہیں لوگ
عزت سے نام لیتا زمانہ حسین کا
ایسی نمازِ یاروں کسی نے نہیں پڑھی
سجدے میں اپنے سر کو کٹانا حسین کا
شدت کی پیاس میں بھی ثمر وہ جھکے نہیں
دنیا کو اک سبق یہ سکھانا حسین کا
سمیع احمد ثمر ، سارن بہار