غزل
یاورؔ حبیب ڈار
غمِ دنیا بھلا دیتے، اگر وہ ملنے آ جاتے
اسے اپنا خدا کہتے، اگر وہ ملنے آ جاتے
دلِ صد چاک سی لیتے، خفائیں سب بھلا دیتے
فنا سے ہم گزر جاتے، اگر وہ ملنے آ جاتے
فضاؤں میں بھٹک جاتے، زمیں پر ہم نہیں رہتے
نہ جانے ہم کہاں ہوتے، اگر وہ ملنے آ جاتے
عدو کی پاسبانی اور نہ یاروں کی وفاداری
زمانے سے مکر جاتے، اگر وہ ملنے آ جاتے
کہیں نا مثنوی ہوتی، نہ کوئی داستاں ہوتی
نہ افسانہ سنا دیتے، اگر وہ ملنے آ جاتے
نہیں معلوم تھا ہم کو وگرنہ ہم جگر اپنا
حیاتِ جاوِداں رکھتے، اگر وہ ملنے آ جاتے
زمینِ شورِ سنبل بر نیارد ہم کہ جاں یاورؔ
زمیں کو آسماں کرتے، اگر وہ ملنے آ جاتے
یاورؔ حبیب ڈار۔۔
ہندوارہ ،کپواڑہ، کشمیر