سبزار احمد بٹ
فضاؤں نے خوشی ایسی
کبھی پہلے نہ دیکھی تھی
ہواؤں نے سکون ایسا
کبھی پہلےنہ دیکھا تھا
فضائیں ایسی دلکش تھیں
مچلنے دل لگا میرا
پرندے چہچیاتے تھے
بچے مسکراتے تھے
کچھ بچوں نے آنگن میں
دلہن بھی سجھائی تھی
کچھ بچے تھے مستی میں
مگن ایسے کہ مت پوچھو
اچانک سے گرج ایسی
سنائی دی کہ کانپ اٹھے
سبھی بچے جواں، بوڑھے
سہم کے رہ گئے سارے
فضائیں ہو گئیں غمگین
ہواؤں نے بھی رخ بدلا
ہواؤں میں تھی سرگوشی
کہیں گولی چلی ہوگی
کسی ماں کا کوئی بیٹا تو
پھر سے چھن گیا ہوگا
کسی بوڑھے کی لاٹھی
ٹوٹ کر ٹکڑے ہوئی ہوگی
کسی معصوم کے سر سے
یقیناً چھن گیا سایہ
یہی سب روز ہوتا ہے
تبھی تو فلک روتا ہے
تبھی تو فلک روتا ہے