لوگ بھول گئے کہ آرٹیکل 370 کیا تھا 0

کشمیر میں G20اجلاس کا انعقاد پوری قوم کیلئے فخر ، ہمیں مل کر اس اجلا س کو کامیاب بنانا ہوگا / لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا

سرینگر /17مئی / کشمیر میں G20اجلاس کا انعقاد نے پوری قوم کو فخر سے بھر دیا اور اس اجلاس کی کامیابی صرف انتظامیہ نہیں کر سکتی بلکہ اس کیلئے تمام شہریوں کی اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے کی بات کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ اپنے سیاسی فائدے کیلئے کچھ افراد کی طرف سے اپنائے جانے والے گمراہ کن ہتھکنڈوں سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے اور اعلان کیا کہ قوم کو لاحق کسی بھی خطرے کے خلاف کارروائی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے، کچھ مفاد پرست افراد ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں کیونکہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم کیلئے بیرون ملک بھیجنے کو ترجیح دیتے ہیں اور باہر علاج کی کوشش کرتے ہیں، جس سے یہاں معیاری تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کے قیام میں رکاوٹ ہے۔ سی این آئی کے مطابق بڈگام میں کسان سمپرک ابھیان تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ عوام سے کہا کہ وہ چوکس رہیں اور اپنے سیاسی فائدے کے لیے مخصوص افراد کے ذریعے استعمال کیے گئے گمراہ کن حربوں کا شکار نہ ہوں۔لیفٹنٹ گورنر سنہا نے شہریوں کو درست معلومات کی بنیاد پر باخبر فیصلے کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان فریب کاروں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔


انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ ان افراد پر توجہ نہ دیں جو صرف اپنے سیاسی عزائم پر مرکوز ہیں۔انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ تفرقہ انگیز ایجنڈوں پر اپنی اجتماعی بھلائی کو ترجیح دیں اور ان لوگوں کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہوں جو ذاتی فائدے کے لیے گمراہ اور استحصال کرنا چاہتے ہیں۔کسی کا نام لیے بغیر لیفٹنٹ گورنر منوج سنہانے کہا کہ کچھ مفاد پرست افراد نے جموں و کشمیر میں معیاری تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کے قیام میں رکاوٹ ڈالی۔انہوں نے کہا ’’بدقسمتی سے، کچھ مفاد پرست افراد ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں کیونکہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم کے لیے بیرون ملک بھیجنے کو ترجیح دیتے ہیں اور باہر علاج کی کوشش کرتے ہیں، جس سے یہاں معیاری تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کے قیام میں رکاوٹ ہے‘‘۔لیفٹنٹ گورنر نے کہا کہ ان کی انتظامیہ قوم یا جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے کسی بھی خطرے کے خلاف کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کرے گی۔انہوں نے مزید کہا ’’میں ان افراد سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ وہ ان نوجوانوں کے تئیں ہمدردی کا مظاہرہ کریں جو پہلے ہی جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر تباہی اور خونریزی برداشت کر چکے ہیں۔ آئیے ہم بہنوں کو اپنے بھائیوں اور ماؤں کو اپنے بیٹوں کو کھونے سے روکیں۔ ہمیں ایسے سنگین حالات پیدا ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ ہمارے ہمسائے اختلاف رائے کے بیج بونے کی کوشش کر سکتے ہیں، لیکن ہم عزم کے ساتھ جواب دیں گے۔ تاہم، میں ہماری اپنی کمیونٹی کے اندر سے ان لوگوں سے التجا کرتا ہوں جو اس طرح کے حالات کو اکسا رہے ہیں کہ وہ ایسا کرنے سے باز رہیں۔ اگر ایسی حرکتیں جاری رہیں تو ہم سخت اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ ہم کسی کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتے، لیکن ہم جموں و کشمیر کے عوام یا قوم کے لیے کسی بھی خطرے کے خلاف کارروائی کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں