غزل
محسن کشمیری
اے مرے ہمسفر گلے لگ جا
سب گلے بھول کر گلے لگ جا
اب بچھڑنا ہے ایک دوجے سے
آ۔۔اسی بات پر گلے لگ جا
کچھ تسّلی ہو سرد موسم میں
مجھ میں تو زخم بھر۔۔ گلے لگ جا
گر ترے بس کی بات ہے تو پھر
آ مجھے وش میں کر گلے لگ جا
پھر سے پتھر کو موم کر دوں گا
دیکھنا ہے اگر گلے لگ جا
رات تنہائی نے کہا مجھ سے
جانے کب ہو سحر! گلے لگ جا
جانِ جاں تیرا ہو بھی سکتا ہوں
آزما تو ہُنر گلے لگ جا