میرا گاؤں فرصل 271

میرا گاؤں فرصل

عبید کشمیری ۔۔۔۔فرصل کولگام

فرصل ضلع کولگام کا ایک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہے جو ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر سے 14 کلومیٹر دوری پہ واقع ہے۔ فرصل بجبہاڈہ، ارونی کولگام روڈ پر واقع ہے۔ اس کی سرحدیں جنوبی کشمیر کے تین اضلاع (شوپیاں،کولگام اور اننت ناگ(اسلام آباد) سے ملتی ہیں۔
فرصل، کولگام کا وہ واحد قصبہ ہے جس کی آبادی لگ بھگ 8000 ہے اور 832 چولوں پہ مشتمل ہے
فرصل کو ولیوں کا علاقہ بھی سمجھا جاتا ہے یہاں کچھ مشہور و معروف ولیوں کے آستانہ عالیہ بھی موجود ہیں ۔ مزار شریف حافظ شاہ صاحب، مزار شریف محمد شاہ صاحب، زیارت شریف سید الشمس الدین شامی، مزار شریف باکر شاہ صاحب، مزار شریف عبدل الغفار عیار، مزار شریف حافظ محمد شاہ صاحب اور مزار شریف لطیف صاحب قابل ذکر ہیں
فرصل میں بہت سارے چشمے موجود ہیں اور اسے ضلع میں Town of Springs کہا جاتا ہے۔یہاں چشموں کا پانی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے
جن میں کچھ اہم چشمے مندرجہ زیل ہیں۔
شینک پال، ارضن نارڈ، چشمہ سنگرٹھ اور ناگی وارڈ، وغیرہ۔
فرصل آبادی کے لحاظ سے ضلع کولگام میں دوسرا بڑا قصبہ مانا جاتا ہے۔ یہاں کے اکثر لوگ زمینداری کے ساتھ منسلک ہیں۔ فرصل کے لوگ شریف النفس مانے جاتے ہیں اور پورے جنوبی کشمیر میں انکی مثال دی جاتی ہے۔ آج کے اس جدید دور میں بھی فرصل معاشی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ہے اور بڑی آبادی غربت سے نیچے والی سطح بسر کر رہی ہے۔
فرصل کی زمین زرخیز مانی جاتی ہے۔ سرسوں کا تیل، مکئی،شالی آلو ،پیاز ،ساگ، پالک، وغیرہ کی کاشت بڑی مقدار میں کی جاتی ہے۔ پھلوں میں سیب، ناشپاتی، چیری کی کثرت پائی جاتی ہے۔ یہاں کے لوگ مال مویشی کثرت سے پالتے ہیں۔
فرصل کے لوگوں کی علم دوستی کا ثبوت اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پرانے زمانے میں یہاں لوگوں نے اسکولوں کیلے اپنی زمین وقف کی ہے۔جس کی بدولت آج یہاں 6 سرکاری تعلیمی ادارے ابھی چل رہے ہیں جن میں ایک گورنمنٹ ڈگری کالج، ایک ماڈل ہایر اسکنڈری، ایک ہائی اسکول اور دو تین مڈل اسکول چل رہے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ یہاں پہ 5 نجی/غیر سرکاری اسکول بھی رواں دواں ہیں جن میں حنفیہ ہائ اسکول، کنڈیڈ پبلک اسکول، اقبال میموریل اسکول، الاظہر اور سن بیم اسکول قابل ذکر ہیں۔
1990 میں تقریبا یہاں 40 پنڈت خاندان آباد تھے جو بعد میں نامساعد حالات کے سبب جموں ہجرت کر گیے۔ آج بھی یہاں ایک پنڈت خاندان رہ رہا ہے۔
فرصل میں 20 مساجد ہیں جن میں ایک قدیم مرکزی جامع مسجد بھی ہے۔ یہاں ایک مندر بھی ہے جہاں ہندو برادری کے لوگ پوجا کرتے ہیں۔یہ تھوڑی سی جانکاری تھی جو میں نے آپ تک پہنچانے کی کوشش کی اگلے شمارے میں تفصیل سے بات ہوگی انشاءاللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں