نقصان دہ صنعتوں کی اجازت ’’لوگوں کو مارنے کا لائسنسـ‘‘ 97

ڈومیسائل قانون سے منظم امتیازی سلوک کے دور کا آغازہوگا/5اگست2019 کے بعد جموں و کشمیر سے متعلق لئے گئے تمام فیصلے واپس لئے جائیں: ڈاکٹر کمال

سرینگر؍2 ،جولائی؍ نیشنل کانفرنس نے بدھ اس بات کو دہرایا ہے کہ ڈومیسائل قانون نے جموں و کشمیر کے مستقل باشندوں کے خلاف منظم امتیازی سلوک کے دور کا آغاز ہوگا اور اس سے مقامی نوجوانوں کے پہلے سے ہی قلیل روزگار کے ذرائع کا معدوم ہوکر رہ جائیں گے۔کے این ایس کے مطابق پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی تشویش کو لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ڈومیسائل قانون کو یہ کہہ کر ہمارے گلے سے اُتارنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ سرمایہ کاروں کو راغب کرے گا۔ جو دعوے اور وعدے کئے جارہے ہیں لوگوں کو ان پر شک و شبہات اور تحفظات ہیں اور اس کی وجہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسائل قانون کے پس پردہ عزائم ، جن کے بارے میں عوام کو خدشات تھے، وہ ہر دن گزرنے کے ساتھ صحیح ثابت ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس روز اول سے ہی اس قانون کی مخالف رہی ہے اور ہمارے جماعت 5اگست کے بعد لاگو کئے گئے تمام قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کرتی ہے۔ نیشنل کانفرنس نے 5اگست 2019کے بعد پارلیمنٹ اور اس کے باہر جو مؤقف اپنا ہے اُس کے تحت جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ ، آئینی ضمانتوں پر ڈاکہ زنی ، ریاست کی تنزلی اور تقسیم یکطرفہ اور غیر آئینی ہونے کی ساتھ ساتھ آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔پارٹی نے اس بارے میں قانونی لڑائی کیلئے عدالت عظمیٰ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے اور کیس اس وقت زیر سماعت ہے۔اس کے علاوہ تینوں خطوں کے عوام نے بھی 5اگست2019کے فیصلوں کو مسترد کیا ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ڈومیسائل قانون کو جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق پر شب خون کے مترادف ہے اور حکومت ہند کا یہ اقدام یہاں کے عوام کو بے اختیار اور محتاج بنانا ہے۔انہوں نے اس غیر دانشمندانہ اور غیر حقیقت پسندانہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کب تک کشمیریوں کے احساسات اور جذبات کیساتھ کھلواڑی کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بڑی افسوس کی بات کیا ہوسکتی ہے ایک ایسے وقت میں جب ملک میں کورونا وائرس نے خطرناک رُخ اختیار کر رکھا ہے مرکزی حکومت اس وقت بھی کشمیر کو لیکر غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے لے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے تمام خطوں کے لوگ، پھر چاہے وہ کشمیری، ڈوگرہ یا لداخی ہو، خطہ چناب و پیرپنچال سے تعلق رکھتے ہوں یا پھر کرگل سے، تمام باشندے مرکزی حکومت کے فیصلوں کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ ڈاکٹر کمال نے مرکزی حکومت کے جموں وکشمیر دشمن فیصلوں کو فوری طور واپس لینا چاہئے کیونکہ ایسے فیصلوں سے کسی بھی صورت میں اچھے نتائج سامنے نہیں آسکتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں