دیکھ کر چھاؤں گھنی ہم تو رُکے تھے آکر 69

دنیا کی اونچ نیچ کا مجھ کو پتہ نہ تھا

غزل
منظر زیدی
دنیا کی اونچ نیچ کا مجھکو پتہ نہ تھا
اچھا ہوا کہ پہلے میں اس سے ملا نہ تھا
گمراہیوں کی آندھی مٹاکر چلی گئی
وہ نام جو کہ ذہن پہ پورا لکھانہ تھا
کیا سوچکر ملایا تھا اسنے بڑھا کے ہاتھ
پہلے کبھی وہ پیار سے اتنے ملا نہ تھا
ممکن ہے مجھکو دیکھ کے پوچھے کہ آپ کون
یہ سوچکر میں دوست سے اپنے ملا نہ تھا
نہ جانے کیا لحاظ تھا میں چُپ سارہ گیا
ورنہ کسی نے ہونٹوں کو میرے سیا نہ تھا
چلنے پہ بھی جہاں تھے وہیں کے وہیں رہے
منظرؔ ہمارے ساتھ کوئی رہ نما نہ تھا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں