پھر تمہارا غم دسمبر میں جواں ہوجائے گا 62

پھر تمہارا غم دسمبر میں جواں ہوجائے گا

نعت پاک
خلشؔ

پھر تمہارا غم دسمبر میں جواں ہوجائے گا
کوُچہ و بازار پھر سے اب دُھواں ہوجائے گا
پھر سے وادی برف پوشی سےحسیں ہوجائے گی
پھر دُوپٹے کا تیرے مجھ کو گماں ہوجائے گا
پھر جمے گا آنکھ کا آنسُو تمہاری یاد میں
یاد کا دریا مگر دل میں رواں ہوجائے گا
نام تیرا رات بھر وردِ زُباں ہوجائے گا
اور بھی مشکل میرا عہدِ گراں ہوجائے گا
ظاہراً یہ درد تیرا لامکاں ہوجائے گا
رُوح کی مانند یہ پیوستِ جاں ہوجائے گا
چاند بھی دُھندلائے گا سرد راتوں میں کبھی
غم ذدہ شام و سحر یہ آسماں ہوجائے گا
آگ لگ جائے گی ہر منظر دُھواں ہوجائے گا
یہ دسمبر بھی خلش مثلِ خزاں ہوجائے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں