کالیج کنٹریکچول لیکچرروں کا پرس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرے 51

کالیج کنٹریکچول لیکچرروں کا پرس کالونی سرینگر میں احتجاجی مظاہرے

کہا اعلیٰ تعلیم محکمہ ہمارے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کررہا ہے

سرینگر 6جولائی / / وادی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں کالیج کنٹریکچول لیکچرروں نے محکمہ اعلیٰ تعلیم پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ محکمہ ان کے جائز مطالبات پر چشم پوشی اختیار کررہا ہے۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات کو فوری طور حل تسلیم نہیں کیا جاتا،تو وہ کوئی بھی اقدام اٹھانے سے قاصر نہیں رہیں گے۔سرینگر کی پرس کالونی میں جے کے سی سی ٹی اے  کے سینکڑوں اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم ان کے حق میں اجرا عدالتی احکامات کو عملانے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہے انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر سمیت جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی سیاسی ،سماجی اور قانون دان انجمنوں سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں انصاف فراہم کرانے کیلئے آگے ائیں۔سٹی رپورٹر کے مطابق  دو مہینے قبل سپریم کورٹ  کے علاؤہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اعلیٰ تعلیم محکمے کو عارضی کالیج کنٹریکچول لیکچرروں کے جائز مطالبات کو نظر انداز کرنے پر پھٹکار دیتے ہوئے ان کے حق میں واجب ادا تنخواہیں کے ساتھ ساتھ کالجوں میں حسب قانون ان کی فوری تعیناتی کو یقینی بنانے کےلئے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کے احکامات صادر کردیے ہیں۔ کالیج کنٹریکچول لیکچرر فورم کے ترجمان ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ سال 2010 میں سرکار نے کنٹریکچول لیکچرروں کے علاؤہ دیگر محکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کے حق میں ایک قانون پاس کیا جس کی مناسبت انہیں مسلسل سات سالہ مدت کے بعد مستقل کرنے کا فیصلہ لازمی قرار دیا گیا۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ جموں و کشمیر کے مختلف کالجوں میں ڈاکٹرس ڈگری یافتہ 700کنٹریکچول لیکچرر خندہ پیشانی سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔لیکن بدقسمتی سے دس دس پندرہ پندرہ سالوں سے جموں و کشمیر کے مختلف کالجوں میں کام کررہے عارضی لیکچرروں کو سال 2010 ایکٹ کے زمرے میں نہیں لایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یوٹی کے مختلف ڈاکٹروں اور انجینئروں کو اس ایکٹ کے زمرے میں لاکر مستقل کیا گیا لیکن متعدد مرتبہ سابقہ سرکاروں نے ایسے سینکڑوں عارضی لیکچرروں کے جائز مطالبات کے ساتھ کھلواڑ کیا جس پر انہیں بے حد افسوس ہے۔عارضی کالیج لیکچرروں کا کہنا تھا مستقلی کے حوالے سے انہوں نے سپریم کورٹ کے علاؤہ ہائی کورٹ جموں و کشمیر اعلیٰ تعلیم محکمے کی مجرمانہ پالسی اختیار کرنے کو چلینج کیا، لیکن اس حوالے سے محکمہ اعلیٰ تعلیم ٹس سے مس نہیں ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم نے پچھلے دو سالوں سے قوم کو روشن کرنے والے سینکڑوں عارضی کالیج لیکچرروں کو دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا۔قابل زکر ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک حکم نامے کے تحت یوٹی سرکار کے علاؤہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کو عارضی کالیج کنٹریکچول لیکچرروں کے تیئں اپنائی گئی پالسی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مزکورہ لیکچرروں کے حق میں ہنگامی بنیادوں پر تنخواہیں واگزار کے نے کے علاؤہ ان کی مستقلی کیلئے اقدامات اٹھانے پر احکاماتِ صادر کردیے ہیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ یوٹی سرکار نے جموں کے اساتذہ کے حق میں اگر چہ انصاف کا فیصلہ صادر کیا،تاہم وادی سے تعلق رکھنے والے کالیج اساتذہ کو انصاف کیوں فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔واضح رہے جموں و کشمیر میں تعینات 700کے قریب عارضی لیکچرر جن میں درجنوں عمر کی مقررہ حد کو پار کرنے تک پہنچ چکے ہیں پچھلے دہائی سے مستقلی کی جنگ کررہے ہیں جس دوران انہوں نے درجنوں مرتبہ سرینگر کی پرس کالونی کے علاؤہ جموں سکریٹریٹ کے باہر دھرنے اور احتجاجی مظاہرے بھی کئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں