نقصان دہ صنعتوں کی اجازت ’’لوگوں کو مارنے کا لائسنسـ‘‘ 55

خصوصی پوزیشن کی بحالی اور عوامی حکومت کے قیام تک حالات میں سدھار کا کوئی امکان نہیں: ڈاکٹر کمال

سرینگر /25مئی / این این این

جموںوکشمیر میں روز بہ روز بگڑی ہوئی امن و قانونی صورتحال اور مسلسل نامساعد حالات، غیر یقینیت اور بے چینی سے عوام فکر مند اور تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں اور لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس شدت کیساتھ بڑھتا جارہاہے، موجودہ دور میں لوگوں کا گزر بسر کرنا مشکل بن گیا ہے اور حکومتی سطح پر حالات سے متعلق جھوٹے اور فریبی پروپیگنڈا کے سوا کچھ نہیں ہورہاہے۔
ندا نیوز نیٹ ورک کے مطابق ان باتوں کا اظہار پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال پارٹی ہیڈکوارٹر پر پارٹی لیڈران، عہدیداران اور عوامی وفود سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہاہے کہ نئی دلی جموں وکشمیر کے عوام کو جان بوجھ کر تذبذب، خوف و دہشت اور بے چینی کے حالات میں رکھنے پر بضد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیرمیں آئینی اور جمہوری اداروں کو ختم کردیا گیا ہے، اظہارِ رائے کی آزادی مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے،

ذرائع ابلاغ پر غیر اعلانیہ قدغن ہے جبکہ صحافی اس وقت تلوار کے سائے تلے کام کررہے ہیں۔ زمینی حقائق ، عوامی احساسات و جذبات اور اصل صورتحال منظر عام پر نہیں آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دھونس و دباﺅ کی حکومتی پالیسی سے لوگوں کو مکمل طور پر دبایا گیا ہے اور کسی کو حق کی آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں جاتی ہے۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ بھاجپا کے دفعہ370اور 35اے کو ختم کرنے کے بعد جموں وکشمیر مکمل امن و امان اور ترقی کے دعوے ریت کی دیوار ثابت ہوگئے ہیں اور موجودہ صورتحال بھاجپا حکومت کے تمام دعوﺅں، اعلانات اور وعدوں کی نفی کررہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں