97

انتظامیہ کی جا نب سے اضافی بوجھ ڈالنے کااعلان /بس کرایہ میں اضافہ /غریبوں کاسکون درہم برہم

سرینگر24جون/بس کرایہ میں 30%اضافے کے اعلان کو عوامی حلقوں نے مجبور بے بس لوگو ںپراضافی بوجھ ڈالنے کے مترادف قراردیتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ یہ توبتائے کہ کیا پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے لوگوں کو راحت ملی ہئے یاانہیں مشکلات کاسامنا کرنا پڑتاہے اور دوسری جانب لاک ڈاون کے باعث جہاں کاروباری سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہے کرایہ میں اضافہ کون کی دانشمندی ہے ۔خبررساں ایجنسی کے مطابق مرکزی زیرانتظام علاقے جموں صوبے میںپبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی سے پہلے ہی جموں کشمیر کی انتظامیہ نے کرایہ میں 305کا اضا فہ کردیاہے جس سے غریب عوام کے رونگھٹے کھڑے ہوگئے اور لوگوں کاکہناہے کہ یاتوسرکار عوامی مشکلات کے بارے میں بے خبر ہے یاپھروہ انجان بن رہی ہے پانچ اگست سے لیکر25جون تک جموں کشمیرمیں بالعموم اوروادی کشمیرمیں بالخصوص لوگوں کے آمدانی کے وسائل گھٹ رہے ہیں صنعتیں ،کاروبار ٹھپ ہوکررہ گیاہے تعمیراتی سرگرمیاں کہی دکھائی نہیں دے رہے ہے لوگ ضرورتوں کوپورا کرنے کے لئے مشکل دور سے گزر رہے ہے اور دوسری جا نب مہنگائی نے لوگوں کی کمر توڑکے رکھ دی ہے اَن لاک ڈاون کااعلان ہونے کے بعد اب لوگ کاروباری سرگرمیاں شروع ہونے کے بارے میں سوچ ہی رہے تھے مزدورتاجر اپنی اپنی طاقت کے مطابق سرگرمیوں کوانجام دینا چاہتے تھے کہ غریب عوام پرجموں کشمیرکی انتظامیہ نے ایک اوراضافی بوجھ کاندھوں پرچڑھا دیاکہ کرایہ میں 30%کااضافہ کردیا کیاسرکار کے اس اعلان سے لوگ خوش ہونگے کیاان کی معاشی حالت پہلے ہی ابترنہیںہوچکی ہے ا گرآمدنی کے تمام وسائل ختم ہوگئے ہے تو سرکار کاکام ہوتا ہے عوام کوراحت پہنچانا وزیراعظم ہند نے بیس لاکھ روپے کے مالی پیکیج کااعلان کیاغریبوں کواس میں سے دس پیسہ نہیں ملنے والاہے اوراوپرسے 30%کرایہ میںاضافہ کرنا کیاعوام کی گردن مرورنے کے مترادف نہیں ہے وادی کشمیرمیںاس وقت صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ہی آمدنی کاذریعہ ہے نہ کہی تعمیراتی سرگرمیاں ہے محدود پیمانے پراگرتجارت شروع ہوئی ہے لوگوں کے پاس خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہے غریب عوام نے سرکار کے اعلان کو بے معنی قراردیتے ہوئے کہاکہ اس سے ان کے مشکلات اور مصائب میں مزیداضافہ ہوگا اگر اس سے پہلے ایک وقت کی روٹی لوگوں کودستیاب تھی اب اس سے بھی انہیں ہاتھ دھوناپڑیگا ۔ایک طرف درکار ہردن پیٹرول اورڈیزل کی قیمتیں بڑھارہی ہے دوسری جانب کرایہ بڑھ گیااضافی قیمتیں عوام کواپنی جیب سے ادا کرنی پڑتی ہے جب عوام کے جیب ہی خالی ہوتو اضافی قیمتیں مقرر کرنا کون سی دانشمندی ہے ۔ اے پی آئی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں