عیدالفطر کے موقعے پر جیلوں میں نظر بندکشمیریوں کو رہا کیا جائے 55

حکمرانوں نے جموں وکشمیر کا ہر ایک اقتصادی شعبہ زمین بوس کردیا

نوجوانوں کو بے روزگاری، بے چینی اور غیر یقینیت کے بھنور میں ڈال دیا گیا
اُمید ہے سپریم کورٹ دفعہ370پر جلد از جلد سماعت کیساتھ ساتھ فوری فیصلہ بھی سنا ئے گا/ عمر عبداللہ
سرینگر /27اپریل / این این این بگڑتی ہوئی معیشی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کہا کہ ’’حکمرانوں نے ہر ایک اقتصادی شعبے کو زمین بوس کرکے رکھ دیا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گرمائی تعطیلات کے بعد دفعہ370اور 35اے پر سماعت شروع کریںگے ہم نہ صرف یہ اُمید کررہے ہیں کہ کیس کی جلد از جلد سماعت شروع ہوگی بلکہ فیصلہ بھی فوری طور پر سنایا جائے گا کیونکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ قانونی اور آئینی طورپر ہمارا مؤقف بالکل صحیح اور مضبوط ہے۔جو ہمارے ساتھ ہو وہ نہیں ہونا چاہئے تھا، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ غیر قانونی ہے اور غیر آئینی ہے اور اس کا فیصلہ سپریم کورٹ کو کرناہوگا ۔ ندا نیوز نیٹ ورک کے مطابق یوتھ نیشنل کانفرنس شمالی زون کے لیڈران اور عہدیداران کا ایک غیر معمولی اجلاس آج پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس پر منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کی جبکہ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، صوبائی یوتھ صدر سلمان علی ساگر ،ڈپٹی پولیٹکل سکریٹری مدثر شاہ میری ، یوتھ شمالی زون صدر انجینئر ثمیر بٹ بھی موجود تھے۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال، لوگوں کے ان گنت مسائل و مشکلات، نوجوانوں کو درپیش چیلنجوں اور پارٹی سرگرمیوں اور امورات پر سیر حاصل تبادلہ خیالات کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گرمائی تعطیلات کے بعد دفعہ370اور 35اے پر سماعت شروع کریںگے،ہم نہ صرف یہ اُمید کررہے ہیں کہ کیس کی جلد از جلد سماعت شروع ہوگی بلکہ فیصلہ بھی فوری طور پر سنایا جائے گا کیونکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ قانونی اور آئینی طورپر ہمارا مؤقف بالکل صحیح اور مضبوط ہے۔جو ہمارے ساتھ ہو وہ نہیں ہونا چاہئے تھا، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ غیر قانونی ہے اور غیر آئینی ہے اور اس کا فیصلہ سپریم کورٹ کو کرناہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سماعت کی حامی بھر لی ہے، چلئے شکر ہے گاڑی یہاں تک تو پہنچ گئی۔ عمر عبداللہ اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’نوجوان اکثر پوچھتے ہیں کہ نیشنل کانفرنس نے کیا ،کیا ہے؟ اور یہی نوجوان آج کے حالات سے پریشان ہے، یہ نوجوان اس لئے پریشان ہے کیونکہ نیشنل کانفرنس نے جو حاصل کیا تھا وہ اس سے چھینا گیا ہے۔ اگر ہم نے جموںوکشمیر کے لئے کچھ حاصل نہیں کیا ہوتا تو 5اگست2019کو ہماری زندگیوں میں کوئی بدلائو نہیں آیا ہوتا،لیکن بدلائو آیا ۔ اگر نقصان ہوا، تو وہ نقصان اس کا ہو اجو نیشنل کانفرنس نے جموںوکشمیر کیلئے حاصل کیا تھا اور جو ہم سے چھیناگیا ہم اس کو واپس لانے کیلئے لڑ رہے ہیں۔ ‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’آج بے روزگاری آسمان کو چھو رہی ہے،ان لوگوں (مرکز)نے کس چیز میں جموں وکشمیر میں انصاف کیا؟ یہ لوگ گذشتہ3سال سے اعلانات اور دعوے کررہے ہیں کہ یہاں کے نوجوانوں کی ترقی ہی ترقی ہوگی، ہمیں خدارا دکھائے کہ نوجوانوں کی کون سے ترقی ہوئی؟آج ہمارا نوجوان بے روزگاری، بے چینی ، غیر یقینیت اور لاچاری کے بھنور میں مبتلا ہوکر رہ گیا ہے۔کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں، آج انسان پھونک پھونک الفاظ استعمال کرتا ہے کہ کہیں کوئی کارروائی نہ ہوئے جائے۔ حد تو یہ ہے کہ ایک ریسرچ سکالر کو 11سال پہلے کی بات پر قید کیا گیا ہے۔ 2011میں ایک ریسرچ سکالر نے پیپر لکھا تھا اور آج پولیس نے اس کیخلاف کارروائی کی ہے۔ اگر2011میں اس پیپر سے لوگوں پر اثر نہیں پڑا تو خدارا بتائے کہ آج کیا اثر پڑے گا؟ یہ کیسے کہا جاسکتاہے کہ مذکورہ شخص ماحول بگاڑ رہا ہے؟آج اخبار والوں کو اس بات پر گرفتار کیا جاریا ہے کہ آپ حکومت کی تعریف کیوں نہیں کرتے؟ارے!آپ کچھ کیجئے تو وہ تعریف لکھیں گے،آپ کچھ کرتے نہیں تو تعریف کیا لکھیں گے؟‘‘۔بگڑتی ہوئی معیشی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ کہا کہ ’’حکمرانوں نے ہر ایک اقتصادی شعبے کو زمین بوس کرکے رکھ دیا ہے۔چلئے خدا کا شکرہے کہ سیاح آرہے ہیں،وہ ان کے (حکومت کے )کہنے پر نہیں آرہے ہیں،وہ کورونا کی وجہ سے دو سال گھروں میں بند رہے ، تیسرے سال وہ گھروں سے نکل گئے اور کشمیر آنا سیاحوں کی پہلی پسند ہوتا ہے، لیکن یہاں کے موجودہ حکمران سیاح گِن رہے ہیں، ارے جناب! یہ سیاح آپ سے پہلے بھی آتے تھے اور آپ کے جانے کے بعد بھی آئیں گے۔!‘‘ عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کی ساری توجہ پروپیگنڈا پر مرکوز ہے اور ہر طرف جھوٹا پروپیگنڈا جاری ہے۔ انہوںنے پارٹی کی یوتھ ونگ سے وابستہ نوجوانوںپر زور دیا کہ وہ لوگوں کو حقیقت سے سمجھائیں، نوجوانوںکو اپنی پارٹی کی تاریخ سے باخبر کریں اور اس بات کی جانکاری دیں کہ ہم کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں