پلوامہ میں کلچرل ہال اور پریس کلب تعمیر کیا جائے 70

پلوامہ کے اُدباء میں تال میل کا فقدان

عبدالرحمان فداؔ

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کشمیری زبان و ادب کو جو فروغ حاصل ہے اس میں علاقہ مراز جس کو آج سائوتھ کشمیر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کا اہم عمل دخل رہا ہے۔ بلکہ اگر یہ بھی کہا جائے کہ کشمیری زبان میں شعر و شاعری کی سنگ بنیاد اسی علاقہ سے للہِ عارفہ کے ہاتھوں سے ہی ڈالی گئی تو کوئی مضاحقہ نہیں۔ اگر یہ بات بھی کسی کو گراں نہ ہو تو علاقہ مراز میں ضلع پلوامہ کو امتیازی شان حاصل ہے کیونکہ للہِ عارفہ اسی ضلع کی پیداوار ہے جس کا عارفانہ کلام دنیا بھر کی کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ حبہ خاتون جو اس وقت کے حکمران یوسف شاہ چک کی ملکہ تھی اور شاہی محل میں زندگی بسر کرنے والی حبہ خاتون ہے اس کے باوجود بھی کشمیری زبان کا دامن نہ چھوڑا اور اپنی منفرد شاعری سے کشمیری زبان کا دامن وسیع کیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ صوفی شاعر وہاب کھار ، مومن صاب، سوچھ کرال ،رجب حامد اور شاعر کشمیر مہجور اسی ضلع کی قابل فخر پیداوار ہیں۔ سید غلام محی الدین نواز، سید شمس الدین غمگین، سید غلام رسول غیور، سید محی الدین خوش باش، سید غلام مصطفے اُمید کے علاوہ عبدالرحمان آزاد اسی ضلع کی شان ہیں۔اور آج بھی ایک بہت بڑا معتبرکاروان ادبی منازل طے کرنے کے درپے ہے۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ ضلع پلوامہ کے ادبا اور شعرا میں آپسی تال میل کی انتہائی کمی ہے جس کے نیتجے میں ضلع بھر میں ادبی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں۔ حتیٰ کہ 9اپریل کو شاعر کشمیر مہجور کا یوم وصال وادی بھر میں جگہ جگہ جوش جذبہ کے ساتھ منایا گیا اور مجھے یہ کہنے میں شرم آرہی ہے کہ واحد ضلع پلوامہ ہے جہاں کہیں سے بھی یوم مہجور نہیں منایا گیا جبکہ مہجور صاحب اسی ضلع کی پیداوار ہیں۔ جس پر جتنا بھی فخر کیاجائے ۔ کم ہے۔اسی طرح یوم مادر زبان کے موقعے پر بھی ضلع پلوامہ میں کسی بھی قسم کا کوئی پروگرام منعقد نہیں ہوا۔جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔۔!
میں نے متعدد ادبی سمیناروں اور دیگر ادبی تقریبوں میں آپسی تال میل قائم کرنے پر بار بار زور دیا لیکن نہ جانے کیا وجوہات ہیں کہ میری گذارشات پر کوئی خوشگوار ردعمل دیکھنے کو نہیں ملا۔ اب میں ایک بار پھر اخبار کا سہارا لے کر ضلع پلوامہ کی تمام ادبی تنظیموں سے پر خلوص گذارش کرتا ہوں کہ وہ آپسی رابطہ اور بھائی چارہ کو بڑھاوا دیں تاکہ ضلع پلوامہ کی شان رفتہ پھر سے بحال ہو اگر ایسا نہ ہوا تو ضلع پلوامہ کی نوجوان پود اور آنے والی نسلوں پر اس کا کافی بُرا اثر پڑجائےگا جس کیلئے ہم سب ذمہ دار ہیں۔
عبدالرحمان فداؔ
سرپرست نو ادبی کاروان پلوامہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں