بجلی کی عدم موجودگی سے ہمیں تیل کے لیمپ جلا کر پڑھنا پڑتا ہے ، اب مستقبل روشن نظر آرہا ہے / طلبہ
سرینگر /08اپریل / ندا نیوز نیٹ ورک 75 سال بعدجموں کے ادھم پور کے گائوں صدل کو مرکزی حکومت کی ’’ یونائیٹڈ گرانٹس اسکیم‘‘کے تحت پہلی بار بجلی مل گئی جس کے باعث گائوں کے لوگ کافی خوش نظر آ رہیں ہے جبکہ طالب علم کو بھی اب اپنی مستقبل روشن نظر آ رہی ہے ۔ ندا نیوز نیٹ ورک کے مطابق ضلع ادھم پور کا صدل گائوں 1947سے لیکر آج تک بجلی سے محروم تھا جس کے بعد انتظامیہ اور محکمہ بجلی کی کاوشوں کے بعد 75سال بعد علاقے کے لوگوں کو بجلی دیکھنے کو ملی ۔ جس کے بعد گائو ں والوں کو اندھیروں سے آزادی ملی۔ پہلے گائوں میں شام کے وقت روشنی کا واحد ذریعہ موم بتیاں اور تیل کے لیمپ ہوتے تھے جو رفتہ رفتہ ان کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن گئے تھے۔گائو ں کے لوگ بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ مناسب بجلی حاصل کرنے کا ان کا دیرینہ مطالبہ آخرکار پورا ہو گیا ہے۔ اس مشن کی کامیابی کیلئے گائوں والوں نے پنچایتی راج ایکٹ کے تین درجے کے نظام کو کریڈٹ دیا جو حال ہی میں جموں و کشمیر میں نافذ کیا گیا تھا۔بچے مرکزی حکومت، جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن، ادھم پور انتظامیہ اور محکمہ بجلی کے ان کے دیرینہ مطالبہ کو پورا کرنے کے لیے شکر گزار ہیں۔ایک طالب علم نے کہا، ’’اب ہم بغیر کسی پریشانی کے آرام سے پڑھتے ہیں۔ اس سے پہلے، بجلی کی عدم موجودگی کی وجہ سے، ہمیں تیل کے لیمپ جلانے کے لیے پڑھنا پڑتا تھا، جو اس کام کو مزید تکلیف دہ بنا دیتا تھا۔72 سالہ بدری ناتھ نے کہا،پچھلی نسلیں بجلی کے معجزے کا مشاہدہ نہیں کر سکیں۔ آج ہم اس محکمے کے شکر گزار ہیں جس نے اتنے طویل انتظار کے بعد ہمیں بجلی فراہم کی۔
53