عوامی مفاد بہت ہی اہم مسئلہ ،اس مسئلے کی طرف سنجیدہ توجہ ہونی چاہئے!/ پروفیسر سوز
سرینگر /05اپریل /ندا نیوز نیٹ ورک سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوزؔ نے الزام عائد کیا ہے کہ جموںوکشمیر حد بندی کمیشن نے اپنی حیثیت کو پہلے ہی مشتبہ اور مشکوک بنا دیا ہے ، کیونکہ جس فہرست کے مطابق یہ لوگوں کو مدعوکر رہا ہے، اُس کو کس نے ترتیب دیا تھا اور اس کو کس طرح صحیح مانا جا سکتا ہے؟۔ ندا نیوز نیٹ ورک کو موصولہ ایک بیان کے مطابق سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوزؔ نے کہا کہ کمیشن کو اپنے حق اور ملک کے حق میں یہ فیصلہ لینا چاہئے تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں کو دعوت دے کر تمام پارٹیوں کے نمائندوں کو ملے تاکہ عوامی سطح پر وہ سیاسی جماعتیں ذمہ دارہ سکیں!انہوںنے کہا کہ دراصل کمیشن نے اس بات کا احساس ہی نہیں کیا کہ اس کے ہاتھ میں عوامی مفاد کا بہت ہی اہم مسئلہ ہے اور اس طرح اس مسئلے کی طرف سنجیدہ توجہ ہونی چاہئے!اسی پس منظر میں، جموںوکشمیر پردیش کانگریس کے نمائندوں نے کل جموں میں کمیشن کو ملنے سے انکار کر دیاکیونکہ کمیشن نے اپنی مرضی سے چند افراد کو ملنے کیلئے کہا تھا!انہوں نے سوال کیا کہ کمیشن کو یہ بنیادی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ افراد کو خود چنے اور اپنی مرضی کے مطابق اُن کو بُلائے۔میری سوچ کے مطابق کمیشن کو اپنی رپورٹ میں کوئی رخنہ نہیں رکھنا چاہئے ، جس سے اس کی رپورٹ مشتبہ ہو کر عوامی حمایت سے محروم رہے گی ۔میرا خیال ہے کہ اس آخری لمحے میں بھی کمیشن کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ وہ اپنی رپورٹ کو قابل عمل بنانے کی کوشش کرے،نہیں تو اس کی ساری کاروائی مشکوک ہوگی اور اس کو رد کیا جائیگا۔ایک شہری کی حیثیت میں، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس موقع پر بھی کمیشن کو پوری کوشش کرنی چاہئے کہ وہ کم از کم اُن نمائندوں کو بلائے جن کو اس مضمون کے بارے میں واقفیت بھی ہوگی اور عوامی سطح پر اُن کی مقبولیت بھی ہوگی۔میں کمیشن کو مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مندرجہ ذیل افراد کو خصوصی طور بلائے تاکہ اُن کے خیالات سے یہ مستفید ہو جائے۔
