ڈگری کالج پلوامہ میں جسمانی طور معذور کھلاڑیوں کیلئے کرکٹ میچ کا انعقاد 100

ڈگری کالج پلوامہ میں جسمانی طور معذور کھلاڑیوں کیلئے کرکٹ میچ کا انعقاد

انتظامیہ معذور کھلاڑیوں کیلئے بھی ٹورنامنٹوں کا انعقاد کرے/راہی ریاض

سرینگر /22مارچ / ندا نیوز نیٹ ورک // گورنمنٹ بائز ڈگری کالج پلوامہ میں جسمانی طور معذور کھلاڑیوں کیلئے کرکٹ میچ کا انعقاد کیا گیا۔اس میچ کا انعقاد مصرا بکتو فاؤنڈیشن سرینگر نے بائز ڈگری کالج پلوامہ اور ندائے کشمیر کے باہمی اشتراک سے کیا۔تقریب پر کالج کے پرنسپل مہمان خصوصی تھے۔ندائے کشمیر کے نمایندے تنہا ایاز کے مطابق سرینگر کی رضاکار تنظیم مصرا بکتو فاؤنڈیشن نے گورنمنٹ ڈگری کالج پلوامہ اور ندائے کشمیر کے اشتراک سے بائز ڈگری کالج میں جسمانی طور پر معذور کھلاڑیوں کے لئے ایک کرکٹ میچ کا انعقاد کیا۔ یہ میچ کالج کی جسمانی طور ناخیز کرکٹ ٹیم اور ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم پلوامہ کے درمیان کھیلا گیا۔میچ کا افتتاح کالج کے پرنسپل پروفیسر فاروق احمد اندرابی نے کیا۔تقریب میں مصرا بکتو فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری راہی ریاض اور ندائے کشمیر کے چیف ایڈیٹر مہراج الدین فراز مہمانان ذی وقار کی حیثیت سے موجود تھے۔پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے کالج کی ٹیم نے مقررہ دس آوروں میں 99 رنز بنائے۔جواب میں ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم پلوامہ نے یہ حدف,7 آوروں میں ہی پورا کرکے میچ جیتا۔عادل احمد ملک کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔انہوں نے میچ میں 50 رنز بنائے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ اس موقع پر کالج کے پرنسپل پروفیسر فاروق احمد اندرابی نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔تقریب پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصرا بکتو فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری راہی ریاض نے کہا کہ جسمانی طور ناخیز افراد سماج کا ایک حصہ ہے اور ان کے دکھ درد میں شامل ہونا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ ان افراد میں بھی کوئی نہ کوئی ہنر ہے اور ایسے افراد کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔انہوں نے ضلع انتظامیہ پلوامہ سے اپیل کی ہے کہ جسمانی طور معذور کھلاڑیوں کیلئے بھی ٹورنامنٹوں کا انعقاد کیا جانا چاہئے۔ندائے کشمیر کے چیف ایڈیٹر مہراج الدین فراز نے کہا کہ کھیلوں سے انسان کی صحت تندرست رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جسمانی طور معذور افراد میں بھی صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔صرف ان کو پلیٹ فارم مہیا کرنا ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے اس میچ کا مقصد ہی یہی تھا کہ جسمانی طور نا خیز کھلاڑیوں کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے اور ان کو بھی کھیلوں میں شرکت کا موقع ملنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں