یوم خواتین کا پس منظر 76

یوم خواتین کا پس منظر

خواجہ نورالصباء
اورنگ آباد (دکن)

؎؎تمام عالم میں یوم خواتین منانے کی تیاریاں زوروں پر ہے ۔ ہر جگہ خواتین کے لئے جلسہ ، پروگرام ، سیمینار منعقد کئے جارہے ہیں ۔ ایک سوال ذہن میں گردش کررہا ہے کہ کیا صرف سال میں ایک دن ’یوم خواتین ‘ منا کر خواتین کو اعزاز دیا جاسکتا ہے۔ جس کا جواب یہ ہوگا کہ نہیں ۔ یوں تو یہ دن اپنے آپ میں ایک تاریخ لیے ہوئے ہے۔ آئے دیکھتے ہیں اس دن کے وجود میں آنے، اس دن کو منانے کے پیچھے کا پس منظر ۔
103؍سال قبل سن 1908ء میں امریکہ کے شہر نیویارک میںپندرہ سو خواتین مختصر اوقات کار، بہتر اجرت اور ووٹنگ کے حق کے مطالبات منوانے کے لئے مارچ کرنے لگیں۔ حکومت نے ان کی آواز کو کچلنے نے کیلئے زبردست طاقت کا استعمال کیا ۔ پولس کے گھڑسوار دستوں نے ظالمانہ کاروائی کرتے ہوئے ان پر تشدد بھی کیا اور بے شمار خواتین کو گرفتار کرلیا گیا ۔
1909ء میں امریکہ کی سوشلسٹ پارٹی نے خواتین کے مسائل حل کرنے کے لئے’’وومین نیشنل کمیشن‘‘بنایا اور اس طرح بڑی جدوجہد کے بعد فروری کی آخری تاریخ یعنی 28؍فروری کو خواتین کے ’عالمی یوم خواتین‘ سب سے پہلے 28؍ فروری کو1909ء میں امریکہ میں منایا گیا۔
اس کامیابی کے بعد پہلی عالمی خواتین کانفرنس 1910ء میں کوپن ہیگن میں منعقد کی گئی یہ ملازمت پیشہ خواتین کی پہلی عالمی کانفرنس تھی جس میں جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن ’کلارا زیٹکن ‘نے ہر سال دنیا بھر میں عورتوں کا دن منانے کی تجویز پیش کی اور اس کانفرنس میں شریک 17؍ممالک کے شرکاء نے اس تجویز کو متفقہ طور پر منظوری دی۔
اور یوں1911ء میں 19؍مارچ کو پہلی مرتبہ عورتوں کا علمی دن منایا گیا ۔ جرمنی اور ڈنمارک میں 10؍لاکھ سے زائد عورتوں اور مردوں نے اس موقع پر کام،ووٹ اور سرکاری عہدوں پر عورتوں کے تقرر کے حق اور انکے خلاف امتیاز کو ختم کرنے کے لئے نکالے جانے والے جلوس میں میں حصہ لیا۔
فروری سن 1913ء میں پہلی بار روس میں خواتین نے عالمی دن منایا تاہم اسی سال اس دن کے لئے 8؍مارچ کی تاریخ مخصوص کردی گئی اور تب ہی سے دنیا بھر میں 8؍مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جانے لگا ۔ خواتین کے حقوق کے دفاع کے لئے اقوام متحدہ نے بھی 8؍مارچ کو یوم خواتین مختص کیا اور 1975ء میں اپنے کیلنڈر میں شامل کرلیا ۔ اور تمام ملکوں پر یہ ایجنڈہ لاگو کردیا جس کے تحت خواتین اور مردوں میں ہر قسم کا امتیاز ختم کیا گیا ۔
سماج کو چاہئے کہ عورت کو اس کے بنیادی حقوق سے آراستہ ہونے کا موقع بہم پہنچائے جائیں۔جن میں پہلا حق خواتین کی عزت و احترام ہے ۔جن اقوام نے خواتین کی عزت و احترام کیا ،ان کو انکے حقوق صحیح معنی میں دیئے تو ایسی قوموں کے نام آسمان کی بلندیوں تک پہنچتے ہیں۔کیونکہ خواتین ہی موجودہ معاشرہ اور آنیوالی نسلوں کی تیاری میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے بہترین صلاحیتوں سے، تربیت سے، بروقت رہبری اور رہنمائی سے۔ ایک ماں کی شکل میں، بہن، بیوی اور بیٹی کی شکل میں۔

وجود زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں