82

خواتین کی حیثیت آج اور کل(یومِ خواتین پر خاص پیش کش)

از۔تسنیم فردوس
جامعہ نگر
نئی دہلی 110025

لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
روح بھی ہوتی ہے اسمیں یہ کہاں سوچتے ہیں

شیکسپیئر نے خواتین کے بارے میں کہا تھا کہ “اے عورت تو مجسمِ جلوہ گری ہے۔ اور دنیا پر بغیر فوج کے حکومت کرنا تیرا ہی کام ہے۔ دیکھا جائے تو ایثار و قربانی، ہمدردی ومحبت کے جذبے سے سرشار پیکر عورت ہی ہوتی ہے۔ آج جبکہ دنیا میں علم وادب کا بول بالا ہے۔ اسکے باوجود بھی عورت کی عظمت و رفعت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ ایک نمایاں حقیقت ہیکہ انسان کا وجود دو پہیوں پر قائم ہے”مرد اور عورت”نہ اکیلا مرد دنیا میں جی سکتا ہے اور نہ انسانی نسل کو آگے بڑھا سکتا ہے۔ اسی طرح عورت کا معاملہ بھی ہے۔ اس بات سے قدرت کے اس قانون کی وضاحت ہوتی ہیکہ جنسی اعتبار سے دونوں کی اہمیت یکساں ہے۔ نہ کوئی بہتر ہے نہ کوئی کمتر۔
عالمی یومِ خواتین بین الاقوامی طور پر ٨ مارچ کو منایا جاتا ہے۔ اسکا مقصد خواتین کی اہمیت سے آگاہ کرانا اور لوگوں میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے کے لئے ترغیب دینا ہے۔ عالمی “یومِ خواتین” سبسے پہلے ٢٨فروری کو ١٩٠٩میں امریکا میں منایا گیا۔ اب برسوں سے ٨ مارچ کو عالمی سطح پر” یومِ خواتین” منایا جاتا ہے۔ چین، روس، نیپال، کیوبا اور بہت سے ممالک میں یہ دن بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔میرے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہیکہ کیا کسی دن کو کسی کے نام سے بنا لینا کیا اسکے تمام حقوق ادا کر دیتا ہے۔۔۔۔؟
عورت ایک ایسی شے ہے جسکی حیثیت کے تعین میں ہر دور میں لوگوں نے اپنی ذہنی سوچ کو اعلیٰ دکھانے کی خاطر کوئی نہ کوئی شکل دینے کی کوشش کی ہے۔، یہاں تک کہ اسکو دیوی کا روپ دے دیا گیا ہے۔ اور کبھی اسکے عروج یا باعزت مقام کو برداشت نہ کرکے اسکو پستی کی انتہا تک پہنچا دیا گیا۔
مردوں اور عورت بہ حیثیت انسان کوئی امتیاز نہیں ہے۔ قدرت نے دونوں کو ایک جیسا جسم، ادراک اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی ہے۔ اور ایک خوبصورت معاشرےکی تشکیل کیلئےیکساں ذمداریاں بھی دی ہیں۔
طاقت وقوت کے معاملے میں بھی اگر خواتین کو موقع ملا ہے تو انھوں نے مردوں کے شانہ بشانہ پتھر بھی اٹھائے ہیں اور جنگیں بھی لڑی ہیں، حافظ قرآن، عالمات، معلّمات ۔۔۔۔۔۔جدید علوم کے میدان میں بھی ڈاکٹرس، انجینئر، سائنٹسٹ یہاں تک کہ ہوائی جہاز اڑانے کے فنون میں خواتین نے مردوں کے برابر کامیابی حاصل کی ہے۔ خواتین نہ صرف اپنا بلکہ اپنے ملک کا بھی نام روشن کر رہی ہیں۔ انسب کے باوجود خواتین کو وہ عزت و احترام نہیں دیا جاتا جسکی وہ مستحق ہیں۔ آجکل زنا بلجبر کے آ دن ہونے والے واقعات نے لڑکیوں کو گھر میں قید ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ انسانی درندے نا بالغ اور معصوم بچچیوں تک کو نہیں چھوڑتے، عصمت دری کا خوف بچچیوں کی تمناؤں کا خون کردیتا ہے۔
سبسے اہم مسئلہ یہ ہیکہ ہم سب مذہب کے نام پر آگ اور پانی میں کودنے کو تیار ہیں خواہ وہ کسی بھی مذہب کا ہو مگر خواتین کو احترام دینے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے۔ یہ یاد رکھنا چاہئےکہ ہندو دھرم میں عورت کو دیوی کا درجہ دیا گیا ہے تو اسلام نے ماں کے قدموں تلے” جنت ” رکھ دی ہے۔ بیوی، بہن، اور بیٹی ان میں ہر ایک کو اعلیٰ مقام بخشا ہے۔ لیکن موجود دور میں روزانہ بیشمار خواتین ظلم و زیادتی اور ہوس کا شکار ہو رہی ہیں۔ ایک خاتون اپنے تمام رشتوں کو چھوڑ کر خوشی خوشی اپنے شوہر کے ساتھ چل دیتی ہے۔ لیکن مرد حضرات کا دل پھر بھی نہیں پگھلتا وہ دہیج کے نام پر اس مظلوم پر ظلم ڈھاتے ہیں۔ بعض واقعات میں تو جان تک بھی لے لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ میں یہ پوچھتی ہونکہ یہ کیسا رواج ہے اور یہ کونسی ریت ہے جو ایک مرد کو اتنا مہنگا اور ایک عورت کو اتنا کم قدر بناتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔؟
مردوں کیلئےہر ظلم روا، عورت کے لئے جینا بھی خطا
مردوں کیلئے لاکھوں سیجین، عورت کے لئے بس ایک چتا
یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیکہ اور تاریخ بھی اس بات کی گواہ ہیکہ کوئی بھی معاشرہ اسوقت تک ترقی نہیں کرسکتا جبتک معاشرے کی خواتین کی شمولیت نہ ہو۔۔ جسطرح ستون کو دیکھ کر کسی عمارت کی مضبوطی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے اسی طرح قوم کی عظمت اور سربلندی کا اندازہ خواتین کی حیثیت دیکھ کر با آسانی کیا جا سکتا ہے۔
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشتِ خاک اسکی
کہ ہر شرف ہے اس دُرج کا دُرِ مکنوں
مکالماتِ فلاطون نہ لکھ سکی لیکن
اسکے شعلے سے ٹوٹا شرارِ افلاطون

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں