یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کا تیسرا روز، کیف پر پھر سے بم باری 84

یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کا تیسرا روز، کیف پر پھر سے بم باری

یوکرین پر حملے کے خلاف روس بھر میں مظاہرے، سینکڑوں افراد گرفتار
سرینگر/26فروری/یوکرین میں آج ہفتے کے روز روس کے فوجی آپریشن کا تیسرا روز ہے۔ دن کی ابتدا میں ہی دارالحکومت کیف پر پھر سے بم باری کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ شہر کے وسط میں واقع فریڈم اسکوائر پر فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔ ادھر یوکرین پر روس کی فوجی کارروائیوں کے خلاف 24 فروری کو میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے 54 قصبوں اور شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق یو کرین میں جاری کشیدگی کے چلتے غیر ملکی سفارت خانوں نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور پناہ گاہوں کے قریب رہیں۔ یوکرین کے شہریوں پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ وہ بم باری سے بچنے کے لیے پناہ گاہوں کا رخ کریں۔ذرائع کے مطابق دارالحکومت کیف میں انٹرنیٹ سروس منقطع ہو گئی ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کیف میں لوٹ مار کی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ ساتھ ہی غذائی اشیاء بالخصوص روٹی کی کمی دیکھی جا رہی ہے۔یوکرین کی قومی سلامتی کی کونسل کے مطابق کیف کی صورت حال کنٹرول میں ہے۔ کونسل نے باور کرایا کہ دارالحکومت فوج اور مقامی آبادی کے کنٹرول میں ہے۔یوکرین کی خبر رساں ایجنسی “انٹرفیکس” نے بتایا ہے کہ روسی فوجی شہر میں بجلی کے ایک پاور اسٹیشن پر قبضے کی کوششوں میں ہیں۔ایک امریکی سینئر دفاعی ذمے دار نے جمعے کے روز بتایا کہ روس کو یوکرین کی جنگ میں توقع سے زیادہ مزاحمت کا سامنا ہے۔ مزید یہ کہ یوکرین کی فوج کے زیر انتظام کنٹرول سینٹروں کو “نقصان نہیں پہنچا”۔ادھر روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس نے ہتھیاروں کی ایک بڑی مقدار برآمد کر لی ہے جو مغربی ممالک نے یوکرین کو بھیجی تھی۔ وزارت کے مطابق روسی فوج نے یوکرین کے عسکری انفرا اسٹرکچر کے زیر انتظام 211 تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ تباہ ہونے والی تنصیبات میں کمانڈ اینڈ کمیونی کیشن کے 17 مراکز، ایس – 300 کے 19 سسٹم اور 39 ریڈار شامل ہیں۔ادھر آرایف ای آر ایل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی معروف روسی راہنما مارینا لیٹوینووچ پر 25 فروری کو یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف ماسکو میں حکام سے اجازت حاصل کیے بغیر ریلی منظم کرنے کی کوشش پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔لیٹوینووچ کے وکیل فیوڈور سروش نے بتایا کہ ماسکو کی ایک ضلعی عدالت نے ان کی مؤکل پر 30 ہزار روبل یعنی 350 ڈالر جرمانہ عائد کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔لیٹوینووچ کو ایک روز قبل اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب انہوں نے روسیوں سے یوکرین پر حملے کے خلاف اپنے شہروں اور قصبوں میں مظاہرے کرنے کی اپیل کی تھی۔ایک اور خبر کے مطابق 250 روسی اسکالرز نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں جس میں یوکرین میں جنگ روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینکڑوں روسی صحافیوں، گلوکاروں، مصنفین اور دیگر شعبوں کی مشہور شخصیات نے جنگ کی مذمت میں بیانات جاری کیے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں