58

مسلسل30ویں جمعتہ المبارک کو بھی جامع مسجد سر ینگرمیں نماز جمعہ منعقد کر نے کی اجازت نہیں دی گئی

معراج النبی کے آخری عشرہ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہ دیناحد درجہ افسوسناک۔ انجمن اوقاف
سرینگر25 فروری /حکام نے مسلسل30ویں جمعتہ المبارک کو بھی جامع مسجد سر ینگرمیں نماز جمعہ منعقد کر نے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سی این ایس کے مطابق کورونا کی تیسری لہر ختم ہونے کے باوجود جموں و کشمیر انتظامیہ نے پائین شہر میں قائم تاریخی جامع مسجد میں ایک مرتبہ پھر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔جمعہ کو بظاہر نماز کی ادائیگی کے پیش نظر ایک بار پھر کچھ ایک علاقوں میں معمولی بند شیں عائد رہی۔ سی این ایس کے مطابق صبح سویرے سے ہی جامع مسجد سمیت پورے علاقے میں فورسز کو تعینات کردیا گیا چنانچہ جب انجمن اوقاف کے ملازمین نے اذان اور نماز کیلئے جامع مسجد کے دروازے کھولے تو پولیس اہلکاروں نے انہیں مسجد پاک کے دروازہ کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی اور نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجد شریف کے اندر کسی بھی نمازی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ البتہ درگاہ حضرت بل اور وادی کی جنوب و شمال کی مساجد میں جمعہ کی اذان کی صدائیں سنائی دیں۔، امام باڑوں، آستانوں اور دیگر چھوٹی بڑی مساجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی امسال صرف6اگست کو ہی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی۔ اس کے بعدجامع مسجد کو جمعہ اجتماعات کیلئے بند رکھا گی نماز جمعہ کی ادائیگی کے پیش نظرجامع مسجد سرینگر کے ممبرومحراب خامو ش رہے اوریہاں آ نے والے لوگوں نے اپنے ہی گھرئوں میں نماز ادا کی۔ آج30 واں جمعتہ المبارک ہے اور ماہ معراج النبیؐ کا آخری عشرہ چل رہا ہے جبکہ حکام نے اپنی من مانی اور تاناشاہی کا مظاہرہ کرکے کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ اور رشد و ہدایت کے عظیم مرکز جامع مسجد سرینگر کو ایک بار پھر مسلمانان کشمیر کو نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی کی اجازت نہیں دیانجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے حکام کے اس طرز عمل کوحد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے ایک طرف جہاں مسلمانوں کے دینی جذبات کو مسلسل مجروح کرنے کا ناپسندیدہ عمل جاری ہے تو وہاں دوسری طرف یہ رویہ مداخلت فی الدین کے مترادف ہے جس کیخلاف آئے روز عوام کے ردعمل اور غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔انجمن اوقاف نے مقتدر دینی تنظیموں ،علما ، مشائخ اور ائمہ حضرات سے اپیل کی کہ وہ جامع مسجد کے ساتھ روا رکھے گئے جانبدارانہ طرزعمل کیخلاف اپنی آواز بلند کرکے کشمیری عوام کی بے چینی اور اضطراب کو درج کرائیں۔بیان میں مرکزی جامع مسجد کو بند رکھنے اور سربراہ اوقاف جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو گزشتہ ڈھائی سال سے زیادہ عرصے سے لگاتار محصور رکھنے کی کارروائی کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی گئی کہ معراج النبی ؐ کی تقریب کے موقعہ پر موصوف کی رہائی عمل میں لائی جائیگی تاکہ وہ فلسفہ معراج کے انسانیت کے آفاقی پیغام کو عوام الناس خاص طور پر کشمیری عوام تک اپنے صدیوں پرانی روایتی طرز پر وعظ و تبلیغ کے ذریعے براہ راست پہنچا سکیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں