جموں وکشمیر لداخ ہائی کورٹ کی جانب سے 77

جموں کشمیر میں’’کنزیومر کورٹ‘‘ کی عدم دستیابی

عدالتوں میں 2.50 لاکھ کے قریب صارفین کی شکایات زیر التوا
سرینگر//جموں کشمیر میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد کنزیومر کورٹ کی دوبارہ بحالی کیلئے سرکار کی طرف سے سرد مہری نے صارفین کو ذہنی کوفت کا شکار بنایا ہے ۔ صارفین اپنے حقوق کی حصولیابی کیلئے ’’کنزیومر کورٹ‘‘ کا رُخ کرتے تھے تاہم اب یہ ادارہ غیر فعال ہونے کی وجہ سے لوگ اپنے حقوق کی بحالی سے محروم ہوچکے ہیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں و کشمیر کا محکمہ قانون لوگوں کی تکالیف کے بارے میں کم سے کم فکر مند نظر آتا ہے کیونکہ محکمہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں کنزیومر کورٹس کو دوبارہ کھولنے میں ناکام رہا ہے۔ جموں و کشمیر میں کنزیومر ڈسٹرکٹ فورم اور کنزیومر کمیشن جو جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔ جموں کشمیر کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کئے جانے بعد ریاستی انسانی حقوق کمیشن سمیت کئی اداروں کو بند کردیاگیا تھا تاہم نئی تشکیل شدہ یوٹی میں صارفین کے تحفظ کیلئے قائم کردہ ادارہ ’’کنزیومر کورٹ‘‘کی بحالی کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں اُٹھایا گیا جس کی وجہ سے ان عدالتوں کی عدم موجودگی میں ہزاروں مقدمات نمٹانے کے لیے زیر التوا ہیں۔ نئے ایکٹ کے نافذ ہونے کے ساتھ، اس وقت کی موجودہ صارف عدالتیں غیر فعال ہو گئی ہیں۔ اس ضمن میں ایک متعلقہ عہدیدار نے بتایا کہ محکمہ قانون کا یہ تمام کیسز جو صارفین سے متعلق مختلف مسائل سے متعلق ہیں اس وقت کنزیومر کورٹس کے لاکرز میں پڑے ہیں اور ان عدالتوں کے عملے کو بھی شفٹ کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ دو سالوں سے محکمہ قانون نے کئی بار یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جلد ہی ان عدالتوں کو کھولیں گے لیکن دو سال گزر گئے نہ تو عدالتیں دوبارہ کھولی گئی ہیں اور نہ ہی ان مقدمات کو دوسری عدالتوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فی الحال وادی بھر کے صارفین نے شکایت کی ہے کہ وہ تازہ شکایات درج نہیں کر پا رہے ہیں جبکہ جو لوگ پہلے ہی دائر کر چکے ہیں وہ بھی اپنے مقدمات کو نمٹانے کے منتظر ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں و کشمیر بھر میں صارفین کی عدالتوں میں 2.50 لاکھ کے قریب صارفین کی شکایات زیر التوا ہیں۔ اس دوران جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ محکمہ قانون گہری نیند میں ہے اور انہوں نے کہا کہ یہ ان صارفین کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے جن کے مقدمات وہاں زیر التوا ہیں۔ صارفین نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا اور حکام پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں کنزیومر کورٹس کو بغیر کسی تاخیر کے فعال بنائیں یا زیر التوا مقدمات کو منتقل کریں۔ دیگر معاملات کو بھی فوری طور پر نمٹایا جائے کیونکہ انصاف میں تاخیر کا مطلب ہے کہ انصاف سے انکارہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں