تصور میں تری آنکھیں ، ترا کاجل بناتا ہوں 57

اُسے مجھ سے گھٹایا جا رہا ہے

غــــــــزل

اعجاز اسد

اُسے مجھ سے گھٹایا جا رہا ہے
مگر میرا تو سایہ جا رہا ہے
بدل کر آئینہ بدلا نہ تھا کچھ
نیا چہرہ بنایا جا رہا ہے
مرے حق میں نہ میری ضد میں تھا وہ
یہی رشتہ نبھایا جا رہا ہے
جو ممنوعہ بتائی جا رہی تھی
اُسی جانب ہی جایا جا رہا ہے
سب اندازے مرے کیوں سچ ہی نکلے
یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے
بھروسہ ہی نہیں تھا جب کسی پر
بھروسہ کیوں دلایا جا رہا ہے
کورونا سے بچا لیتا سبھی کو
ترا بھی کیا خُدایا جا رہا ہے
ستم تو یہ کہ وہ میرا نہ نکلا
جسے میرا بتایا جا رہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں