ایرانی مقتول فوجی کمانڈر کی تصویرہٹانے کے خلاف بڈگام میں احتجاج 83

ایرانی مقتول فوجی کمانڈر کی تصویرہٹانے کے خلاف بڈگام میں احتجاج

فوجی افسر نے معانی مانگ لی ۔ الزامات کی انکوائری ہو رہی ہے// پولیس
وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے ماگام اور ملحقہ علاقوں میں مظاہروں کے بھڑکنے کے بعد، مبینہ طور پر مقتول ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر کو ہٹانے اور آگ لگانے کے ذمہ دار فوجی افسر نے اپنے ماتحت کی جانب سے معافی مانگ لی۔ اور لوگوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔اس دوران بڈگام پولیس کی جانب سے ایک بیان میں بتایا یا گیا ہے کہ الزامات کی انکوائری ہو رہی ہے، ضرورت پڑنے پر ضروری کارروائی کی جائے گی۔کشمیر نیوز سروس( کے این ایس) کے مطابق منگل کے روزلوگوں نے ماگام قصبے میں ایک فوجی افسر کی جانب سے مبینہ طور پر ایرانی مقتول فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر کو نذر آتش کرنے کے بعد زبردست احتجاج کیا۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ایک فوجی افسر نے ایک گھر کی دیوار سے قاسم سلیمانی کی تصویر ہٹا کر مولبوچن گاؤں میں جلا دی جو ماگام شہر سے ایک کلومیٹر سے بھی کم دور ہے۔اس واقعے کے خلاف لوگوں نے زوردار احتجاج کیا ہے جس کے نتیجے میں ٹریفک کی نقل و حمل بھی معطل رہی ہے ۔ اس دوران علاقے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہوا ہے ۔تاہم پولیس نے بھر وقت کارروائی کرتے ہوئے عوام کو اعتماد میں لیا ہے اور ھالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی ہے ۔ اس دوران بڈگام پولیس کی جانب سے ایک بیان میں پولیس کے ترجمان نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو اس معاملے میں ضروری کارروائی کی جائے گی۔بیان میں کہا گیا ہے، ’’منگل کو تقریباً 1بجے، گاؤں ملبوچن کے لوگوں نے ماگام مین چوک پر احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ گاؤں ملبوچن میں گشت کے دوران سیکورٹی فورسز کی ایک پارٹی نے گاؤں کے مقامی لوگوں کے ساتھ بدتمیزی کی۔‘‘اس میں لکھا گیا ہے کہ سینئر پولیس اور سول افسران نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور مقامی لوگوں سے بات چیت کی، جبکہ ٹریفک بھی بحال کر دی گئی اور صورتحال قابو میں ہے۔افسران نے مقامی لوگوں کو یقین دلایا کہ الزامات کی انکوائری کی جا رہی ہے اور اگر ضرورت پڑی تو اس کے مطابق ضروری کارروائی کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں