حضرت خواجہ معین الدین چستی ؒکے انقلاب آفرین کارنامے 76

حضرت خواجہ معین الدین چستی ؒکے انقلاب آفرین کارنامے

حقانی میموریل ٹرسٹ کی آن لائن کانفرنس ۔ علما ٗ عظام اور دانشوروں کی والہانہ طور شرکت
سرینگر14فروری /حقانی میموریل ٹرسٹ جموں و کشمیر نے خواجہ خواج گان حضرت خواجہ معین الدین چستی رحمتہ اللہ علیہ کے عرس شریف کی نسبت سے ان کی حیات اور کارناموں کے متعلق آن لائن کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں علما ٗ عظام اور دانشوروں نے والہانہ طور شرکت کی۔مجلس کی صدارت نامور مورخ پروفیسر لیاقت معینی نے کی جب کہ ریاست کے مقتدر عالم دین مولانا شوکت حسین کینگ مہمان ذی وقار کی حثیت سے شریک ہوئے پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی، مولانا خورشیداحمد قانونگو ، مقبول فیروزی، سرور چستی، آفاق چستی اور شہباز ہاکباری نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس کا آغاز قرانی مقدس اور نعت مقدس سے ہوا۔ خواجہ غریب نواز ٹرسٹ کے روح رواں جناب آفاق چستی نے منقبت شریف پیش کرکے مجس کو مجلیٰ و معطر کیا۔ سجادہ نشین اور ٹرسٹ کے سرپرست اعلیٰ سید حمید اللہ حقانی نے مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ سلطان الہند خواجہ معین الدین چستی دنیاپنی خانقاہ کو تزکیہ نفس، اصلاح اخلاق اور روحانی تربیت کا مرکز بنایا اور اسلامی معاشرے کو مستحکم اور مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کی انتھک کاوشیں کیں۔نامور محقق اور مصنف مقبول فیروزی نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ نے اپنی ساری زندگی خدمت خلق کے جذبہ کے ساتھ گزاری۔ یہی نہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں لوگوں کے قلوب کوروشن و منور کرتے ہوئے انکی زندگیوں میں بڑی تبدیلی اور انقلاب لائے ہیں۔ مہمان ذی وقار مولانا شوکت حسین کینگ نے اپنے آن لائن خطاب میں آپ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ملفوظات اور تعلیمات سے آپ کا مخلوق خدا کے ساتھ الفت و محبت کے برتاؤ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ولایت کے جتنے اوصاف وکمالات بتلائے گئے ہیں وہ تمام کے تمام حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒکی حیات میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔جلیل القدر عالم دین مولانا خورشید قانونگو صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ یقناً انہوں نے ایسا کارنامہ انجام دیا جس کو لوگ قیامت تک یاد رکھیں گے۔سلطان الہند نے بہت ہی کم وقت میں اپنے علم، عمل اور مخلوق خدا کے ذریعے غیر مسلموں کے دلوں میں گھر کرلیا۔ آپ کے کردار و تعلیمات سے لوگ اتنے متاثر ہوئے کہ ہندوستان میں جوق در جوق غیر مسلم دائرہ? اسلام میں داخل ہوئے۔نامور محقق و مصنف پروفیسر حمید نسیم رفیع آبادی نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحم? اللہ علیہ حضور علیہ الصلو? والسلام کی ایک ایک سنت کو اختیار کئے اور اسی پر عمل کرتے ہوئے اپنی پوری زندگی بسر کئے ہیں۔ یعنی اخلاق، کردار، نرم گفتگو، اور ہر وقت اچھے اعمال کو اختیار کرنا اور برے اعمال سے پرہیز کرنایہ سب چیزیں آپ کے اندر موجودتھیں۔سائینس اور کلچرل فاونڈیشن کے سربراہ شہباز ہاکباری نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ آپ ہمیشہ اللہ تعالیٰ اور رسول علیہ وسلم کی اطاعت و فرمابرداری کو اپنے اوپر لازم کرلئے تھے۔ اور تمام مریدین و معتقدین کو بھی یہ درس دیتے کہ وہ بھی اسی طریقہ سے زندگی گزارتے رہیں تاکہ دنیا اور اخرت میں کامیابی و سرفرازی حاصل ہوجائے۔۔ اجمیر شریف سے نامور پروفیسر لیاقت معینی نے اپنے آن لا ئن خطاب میں کہا کہ حضرت خواجہ رحمتہ للہ اللہ علیہ تصوف کو خدا پرستی اور خدمتِ خلق کا سنگھم قرار دیتے ہیں۔ خواجہ صاحب نے اپنی باتیں عوام تک پہنچانے کے لئے عموماً تقریر اور خدمت خلق کا سہارا لیا ہیخواجہ معین الدین چشتی کے مبارک نام کے ساتھ بہت سی تصانیف وابستہ ہیں۔ خواجہ بزرگ سے منسوب چند کتب کافی مشہور ہیں جیسے انیس الارواح، گنج الاسرار، حدیث المعارف، رسالہ وجودیہ، رسالہ آفاق نفس، رسالہ تصوف الہامات، کشف الاسرار معروف بہ معراج الانوار اور مکتوبات وغیرہ۔ ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری بشیر احمد ڈار نے اظہارتشکرکرتے ہوئے کہا کہ حضرت خواجہ خواجگان کے نزدیک سب سے اعلیٰ عبادت، طاعت کی صورت میں یہ تھی کہ مصیبت زدہ لوگوں کے دکھوں کا مداوا کیا جائے، بے یارو مددگار لوگوں کی ضروریات پوری کی جائیں اور بھوکوں کو کھانا کھلایا جائے ، ان کی پر اثر باتوں سے دلوں کا میل دھلتا رہا، اعمالِ حسنہ اور مضر رسوم و رواج کے درمیان تمیز قائم ہوتی رہی اور حق کی وضاحت کا عمل مسلسل جاری رہا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں