50

جھیل ڈل میں پائے جارہے نایاب آبی جانور کی نسلیں ختم

جھیل کو تحفظ فراہم کرنے اور آلودگی کو دور کرنے میں متعلقہ محکمہ ناکام
سرینگر/11فروری/جھیل ڈل میں پائے جارہے مختلف قسم کے نایاب آبی جانورنابود ہوچکے ہیں جبکہ جھیل ڈل آئے روز سکڑتا جارہا ہے ۔ جھیل ڈل اور دیگر آبی ذخائر کے تحفظ کیلئے عدالت عالیہ اور عالمی آب تحفظ فورموں کی جانب سے ہدایت جاری ہونے کے باوجود بھی جھیل ڈل کے ارد گرد تعمیرات کا سلسلہ اور جھیل کے چھوٹے چھوٹے نالوں کی کو بند کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ اس صورتحال پر محکمہ لاوڈا کی انہدامی کارروائیاں محض ہاتھی دانت دکھانے کے اور اور کھانے کے اور جیسی دکھائی دے رہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق شہر آفاق جھیل ڈل کا پانی آلودہ ہونے اور جھیل کے سکڑ جانے کی وجہ سے جھیل ڈل میں پائے جارہے کئی نایاب پانی کے جانور لفت ہوچکے ہیں ۔ جھیل ڈل میں مچھلیوں کی کئی اقسام کے علاوہ دیگر آبی جانور بھی پائے جارہے تھے جن میں اوت بلائو قابل ذکر ہے جس کو مقامی زبان میں ’’ودُر ‘‘کہا جاتا تھا ۔ جھیل ڈل ایک زمانے میں اپنی خوبصورتی اور شفافیت کے لئے پوری دنیا میں مشہور تھی اور اس جھیل کا پانی لوگ کھانے پینے کیلئے بھی استعمال کیا کرتے تھے تاہم موجودہ وقت میں اس جھیل کا پانی اس قدر آلودہ ہوچکا ہے کہ اگر اس جھیل کا پانی انسان تو دور دوسرے پالتو جانور پئیں گے تو وہ کئی طرح کی بیماریوں میں مبتلاء ہوجائیں گے ۔ جھیل ڈل کے ارد گرد علاقوں میں رہنے والے لوگ اپنے نزدیک چھوٹے چھوٹے نالوں میں مٹی و دیگر کوڑا کرکٹ ڈال کر ان نالوں کو بند کرکے ان پر تعمیرات کھڑی کردیتے ہیں جس کے نتیجے میں جھیل ڈل آہستہ آہستہ سکڑتا جارہا ہے ۔ اور جھیل ڈل سے ناجائز تجاوزات اور تعمیرات کو منہدم کرنے کی ’’لاوڈا ‘‘کی کارروائیاں محض دکھاوے کی ہیں ۔ جھیل ڈل کے تحفظ کیلئے ریاستی عدالت عالیہ اور عالمی آبی تحفظ کی تنظیم ’’ورلڈ واٹر باڈیز آرگنائزیشن ‘‘نے ہدایت جاری کیں تھی جبکہ جھیل کے تحفظ کیلئے عالمی واٹر آرگنائزیشن اور مرکزی سرکار کی جانب سے وقت وقت پر رقومات فراہم کی جارہی ہیں لیکن اسکے باوجود بھی اس جھیل کی حالت بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہی ہورہی ہے ۔سی این آئی کے مطابق لاوڈا ور دیگر متعلقہ ادارے جھیل کے 5فیصدی حصے کو محفوظ کرنے اور اس کو آلودگی سے بچانے کیلئے کام کررہی ہے جو کہ نہروپارک سے ہوٹل سنتور تک کا حصہ ہے تاہم اس کے علاوہ جو 95فیصدی جھیل کا حصہ ہے اس کی طرف کوئی دھیان نہیں دیاجارہا ہے اور اس بڑے حصے میںناجائز تجاوزار کھڑی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے سارے جھیل کا پانی آلودہ ہوجاتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جھیل کے اندرونی علاقوں میں نالوں میں کوڑا کرکٹ ڈالا جاتا ہے جس پر ابھی تک کوئی روک نہیں لگائی جارہی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں