62

جامع مسجد سرینگر کے ممبر ومحراب خاموش

نماز جمعہ کی ادائیگی پرروک۔ لوگ مایوس

سرینگر/11فروری/حکام نے مسلسل28ویں جمعتہ المبارک کو بھی جامع مسجد سر ینگرمیں نماز جمعہ منعقد کر نے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سی این ایس کے مطابق کورونا کی تیسری لہر کی تیزی میں نرمی آنے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر انتظامیہ نے پائین شہر میں قائم تاریخی جامع مسجد میں ایک مرتبہ پھر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔جمعہ کو بظاہر نماز کی ادائیگی کے پیش نظر ایک بار پھر کچھ ایک علاقوں میں معمولی بند شیں عائد رہی۔ سی این ایس کے مطابق صبح سویرے سے ہی جامع مسجد سمیت پورے علاقے میں فورسز کو تعینات کردیا گیا چنانچہ جب انجمن اوقاف کے ملازمین نے اذان اور نماز کیلئے جامع مسجد کے دروازے کھولے تو پولیس اہلکاروں نے انہیں مسجد پاک کے دروازہ کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی اور نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجد شریف کے اندر کسی بھی نمازی کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ البتہ درگاہ حضرت بل اور وادی کی جنوب و شمال کی مساجد میں جمعہ کی اذان کی صدائیں سنائی دیں۔، امام باڑوں، آستانوں اور دیگر چھوٹی بڑی مساجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی امسال صرف6اگست کو ہی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی۔ اس کے بعدجامع مسجد کو جمعہ اجتماعات کیلئے بند رکھا گی نماز جمعہ کی ادائیگی کے پیش نظرجامع مسجد سرینگر کے ممبرومحراب خامو ش رہے اوریہاں آ نے والے لوگوں نے اپنے ہی گھرئوں میں نماز ادا کی۔انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر نے کہا ہے کہ آج مسلسل28واں متبرک جمعتہ المبارک ہے اور ماہ رجب المرجب کا پہلا عشرہ بھی مکمل ہو رہا ہے تاہم حکام نے ایک بار پھر اپنی من مانی اور آمریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جموںوکشمیر کی مرکزی عبادتگاہ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں مسلمانان کشمیر کو اپنا مذہبی فریضہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی اور اس طرح قال اللہ وقال الرسول ؐ کی صدائوں سے منبر و محراب کو جبراً خاموش رکھا گیا ہے جو حد درجہ تشویشناک ہے۔انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر نے اس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آمریت اور تاناشاہی کا ایک افسوسناک باب رقم کیا جارہا ہے اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور احساسات کو زخمی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ عمل صریحاً مداخلت فی الدین کے مترادف ہے۔بیان میں کہا گیا کہ مسلمانوںکو نماز جمعہ جیسے اہم فریضے کی ادائیگی سے روکنا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ انتہائی قابل مذمت ہے۔انجمن نے گزشتہ ڈھائی سال سے لگاتار سربراہ اوقاف اور کشمیر کے ممتاز و مقتدررہنماجناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر نظر بند رکھ کر موصوف کی منصبی ذمہ داریوں پر بھی قدغن بٹھا دیا گیا ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔انجمن نے کہا کہ یہ بات بھی انتہائی قابل تعجب ہے کہ جموںوکشمیر کے طول و عرض سے عوامی سطح پر پْر امن صدائے احتجاج اور سماج کے تمام طبقوں کی جانب سے آوازیں بلند کرنے کے باوجود نہ تو جامع مسجد کو نماز جمعہ کیلئے کھولنے کی اجازت دی جارہی ہے اور نا ہی جناب میرواعظ کشمیر کی رہائی عمل میں لائی جارہی ہے جس سے ذہنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں