سرینگر/7فروری/ سی پی آئی (ایم) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ایک عرضی میںجموں وکشمیر تشکیل نوایکٹ کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ کا چلینج کیا ہے جس کے تحت حد بندی کا عمل شروع کیا گیا ہے اور دیگر فیصلے لئے جار ہے ہیں۔ حد بندی کمیشن کی عبوری رپورٹ میں نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے ایسوسیٹ ممبران کی کسی بھی عمل دخل سے صاف انکار کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا ہے کہ اعتراضات پیش کر نے کے علاوہ ایسو سیٹ ممبران کے حد اختیار میں کچھ بھی نہیں تھا بلکہ یہ حق صرف کمشن کے مستقل ممبران کو حا صل ہے۔ سی ا ین ایس کے ساتھ بات کرتے ہو ئے محمد یوسف تاریگامی نے حد بند ی کمیشن کے حالیہ رپورٹ پر تبصر ہ کرتے ہوئے کہا کہ پانچ اگست 2019 کے روزجموں وکشمیر کو غیر آ ئینی طور دو حصوں میںتقسیم کر نے کے بعد سی پی آ ئی ایم، نیشنل کانفرنس ، سجاد غنی لون، ڈاکٹر شاہ فیصل اور پروفیسر رادھا کمار نے جموں و کشمیر تشکیل نو ایکٹ خے خلاف کئی عرضیاں داخل کی ہیںجو وہاں زیر سماعت ہیں۔انہوںنے کہاکہ سی پی آئی (ایم) نے تین ماہ قبل ایک اور عرضی میںجموں وکشمیر تشکیل نوایکٹ کو چیلنج کرنے کے لیے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے جس کے تحت حد بندی کا عمل شروع کیا گیا ہے اور دیگر فیصلے لیے جاتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ عدالت میں مذ کور ہ دائرکی گئی درخواست اگست2019کے جموں و کشمیر تشکیل نو قانون کے تحت دائر کی گئی ہے جس کے خلاف عدالت عظمیٰ میں کئی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر لینڈ ریونیو ایکٹ کو تبدیل کیا جو جموں و کشمیر میں زرعی زمین کی دیکھ ریکھ اورجے کے ڈیولپمنٹ ایکٹ 1970کو تبدیل کرتا ہے جس میں زونل ترقیاتی منصوبے، تعمیرات کیلئے زمین کے استعمال، روڈ، ہائوسنگ ، صنعت، تجارت، بازار ، سکول، اسپتالوں، پبلک اور پرایئویٹ جگہوں اور کھلے میدانوں کے استعمال کیلئے قوائد و ضوابط وضع کرتا ہے۔ان قیا سی آ رائیوں کو خاتمہ کرتے ہوئے تاریگا می نے کہا کہ جموں و کشمیر میں متعدد پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کے حلقوں کی حدود کو از سر نو ترتیب دینے میں کمشن میں شامل نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے ممبران کا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور نہ انہوںنے اس عبوری مسودے پر کسی بھی قسم کے دستخط کیے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جی پی کے ممبران کمشن میں ایسو سیٹ ممبران تھے اور ان کے حد اختیار بھی کچھ بھی نہیںتھا اس قسم کا اختیار صرف او ر صرف کمشن میں شامل مستقل ممبران کا تھا تاہم ایسو سیٹ ممبران صرف اپنے اعتراضات پیش کر نے کے اہل ہیں۔ خیال رہے کہ جسٹس رنجنا ڈیسائی کی سربراہی میں حد بندی کمیشن بنایا گیاہے۔ اس میں بی جے پی ایم پی اور مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جگل کشور شرما اور این سی ایم پی ڈاکٹر فاروق عبداللہ، حسنین مسعودی اور محمد اکبر لون اسوسی ایٹ ممبر ہیں۔۔ کمیشن کے حالیہ رپورٹ پر تبصر ہ کرتے ہوئے انہوں یہ بات دہر ائی ہے کہ کمشن نے موجودہ علاقائی حلقوں میں ایک من مانی تبدیلی کی تجویز پیش کی ہے یہاں تک کہ علاقے کا بھی لحاظ نہیں رکھا گیا،ان کا کہنا تھا کہ حد بندی کمیشن، جسے ایک آزاد آئینی ادارے کے طور پر کام کرنا چاہیے تھا، اسے صرف ایک مخصوص سیاسی جماعت کے مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے اور انتخابی فوائد حاصل کرنے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
50