سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں غیر تسلیم شدہ ٹیوشن مراکز کی بھر مار غیر قانونی طریقے سے چلائے جارہے ٹیوشن مراکز کے خلاف متعلقہ محکمہ کی سرد مہری قابل حیرت 53

سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں غیر تسلیم شدہ ٹیوشن مراکز کی بھر مار غیر قانونی طریقے سے چلائے جارہے ٹیوشن مراکز کے خلاف متعلقہ محکمہ کی سرد مہری قابل حیرت

سرینگر /07فروری / سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں غیر اندراج ٹیوشن مراکز چالئے جارہے ہیں جبکہ ان ٹیوشن مراکز میں بچوں کیلئے نہ بنیادی سہولیات ہے اور ناہی گرمی کا کوئی معقول انتظام ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں ٹیوشن مراکز غیر قانونی طریقے سے چلائے جارہے ہیں ۔ ٹیشن مراکز کو اگرچہ سرکاری طورپر اندراج ہونا لازمی ہے تاہم وادی میں غیر اندراز ٹیوشن مراکز کا رواج عام ہے جہاں پر بچوں کو ٹیوشن دیا جاتا ہے ۔ ان ٹیوشن مراکز میں کئی بھی بنیادی سہولیات نہیں ہے اور ناہی ان میں گرمی کا کوئی معقول انتظام ہے ۔ بچے دوران ٹیوشن اس سخت ترین سردی میں کانپتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں ۔ اس صورتحال پر متعلقہ محکمہ جات کی غفلت شعاری پر عوامی حلقوںنے سخت افسوس اور برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن ٹیوشن مراکز میں گرمی کاکوئی معقول انتظام نہ ہو ان کو فوری طور پر بند کیا جائے اور اگرایسے مراکز سرکار سے تسلیم شدہ ہوں تو ان کی رجسٹریشن کو معطل کیا جائے ۔عوامی حقوں نے کہا ہے کہ اگرچہ محکمہ ایجوکیشن اور دیگر متعلقہ جات نے بار بار یہ دعویٰ کیا ہے کہ غیر تسلیم شدہ ٹیوشن مراز کو بند کیا جائے گا تاہم زمینی سطح پر ایسے ٹیوشن مراکز چلائے جارہے ہیں ۔ ستم طریفی یہ ہے کہ ٹیوشن مراکز کو چلانے والے جو طلبہ سے اچھی خاصی رقم ٹیوشن فیس کے بطور وصول کرتے ہیں طلبہ کو بنیادی سہولیات جس میں گرمی کا معقول انتظام، روشنی کا انتظام اور بہتر فرش ہے کوئی بھی انتظام بہتر نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ وادی میں موسم سرماء شروع ہوتی ہے ایسے ٹیوشن مراکز کو چلانے والے سرگرم ہوتے ہیں جو بغیر رجسٹریشن ٹیوشن مراکز کرائے کے کمروں میں چلاتے ہیں اور محض ان ہی تین ماہ کیلئے ان ٹیوشن مراکز کو چلایا جاتا ہے تاہم ان مراکز میں بنیادہ سہولیات کا نام و نشان بھی موجود نہیں ہوتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں