گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں سٹی سکین کی سہولیات نہیں لوگ ہزاروں روپے خرچ کرکے بازاروں سے سٹی سکین کرانے پر مجبور 52

گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں سٹی سکین کی سہولیات نہیں لوگ ہزاروں روپے خرچ کرکے بازاروں سے سٹی سکین کرانے پر مجبور

سرینگر /07فروری / گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری میں قریب چھ برس پہلے (سی ٹی) سکین مشین نصب کی گئی تھی تاہم اب یہ گزشتہ ایک برس سے خراب پڑی ہے ۔ جس کے نتیجے میں مریضوں کو بازاروں سے ہزاروں روپے خرچ کرکے سٹی سکین کرانا پڑتا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق راجوری کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اس سے منسلک ہسپتال میںچھ برس پہلے کمپوٹرائزڈ ٹوموگرافی (سی ٹی )سکین مشین نصب کی گئی لیکن اب قریب ایک برس سے بے کار پڑی ہے جس کی وجہ سے جن مریضوںکو ڈاکٹر سٹی سکین کرانے کی صلاح دیتے ہیںوہ بازاروں سے ہزاروں روپے خرچ کرکے سٹی سکین کرتے ہیں۔ راجوری ہسپتال میں سٹی سکین مشین قریب چھ برس پہلے نصب کی گئی اور ایک برس تک اس کو چالو رکھا گیا اسکے بعد اس مشین کو قریب ساڑھے تین برسوں تک مشین خراب رہی اگرچہ میشن کی مرمت کی گئی لیکن پھر سے کچھ مہینے بعد یہ خراب ہوئی اور اب گزشتہ ایک برس سے خراب پڑی ہوئی ہے ۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سے منسلک ایک افسر نے بتایا ہے کہ ہمارے اس ہسپتال میں سی ٹی سکین کی سہولیات دستیاب نہیں ہے انہوںنے کہا کہ اس میڈیکل کالج سے پونچھ ، راجوری اور دیگر ملحقہ قصبہ جات اور بڑی تعداد میں دیہی آبادی کو طبی سہولیات فراہم ہوتی ہے تاہم یہاں پر سٹی سکین کی سہولیات نہ ہونے کے نتیجے میں مریضوں کو پریشانیاں پیش آرہی ہیں جبکہ ہسپتال میں موجود ڈاکٹر بھی سٹی سکین کی سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب مریضوں کی اچھی طرح سے تشخیص نہیں کرپارہے ہیں۔اس سلسلے میں ایک اور افسر نے بتایا کہ لوگوں کو پرائیویٹ سنٹروں کا رُخ کرنا پڑتا ہے جہاں سے وہ قریب پانچ ہزار خرچ کرکے سٹی سکین کراتے ہیں اور یہ ایک بنیادی طبی سہولیت ہے جس سے مریض محروم رہتے ہیں ۔اس دوران لوگوں نے کہا کہ راجوری ہسپتال پیر پنچال خطے میں سب سے بڑا طبی ادارہ ہے جہاں سے لاکھوں لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہے اور یہ موجودہ صورتحال میںزیادہ اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ ہندوپاک افواج کے مابین آئے روز گولہ باری کے نتیجے میں شہری زخمی ہوتے ہیں جن کا علاج و معالجہ بھی اسی ہسپتال میں کیا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہسپتال میں سٹی سکین کی عدم دستیابی ہسپتال کا ایک بڑ ا مسئلہ ہے جس کو فوری طور پر حل کیا جانا چاہئے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں