سرینگر/05فروری/جموںکشمیر میں ٹروٹ مچھلیوں کی پیدوار کے سلسلے میں سرکار کی جانب سے اگرچہ دعوے کئے جارہے ہیں تاہم کئی جگہوں پر ٹروٹ فش فارم اس قدر خستہ حالی کے شکار ہیں کہ ان میں موجود مچھلیوں کی پیداوار میں کافی کمی آرہی ہے ۔ ضلع کپوارہ کے دیور لولاب میں قائم ’’فش ہیچری ‘‘ حکام کی عدم توجہی کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ کے دیور لولاب میں قائم ٹروٹ مچھلیوں کا فارم حکام کی نظروں سے اوجھل ہونے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے ۔ مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ اگرچہ سرکار جموں کشمیر میں ٹروٹ مچھلیوں کی پیدوار کو بڑھانے اور فش فارموںکو جدید طرز پر قائم کرنے کے دعوے کررہی ہے تاہم دیورمیںقائم فش ہیچر کی خستہ حالی کی وجہ سے یہاں موجودہ قیمتی ٹروٹ مچھلیوں کی پیدوار اب دن بدن گھٹ رہی ہے ۔ مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ اس فش ہیچری میں مناسب باڑ لگانے اور دیگر بنیادی ڈھانچے سے متعلق چیزوں کا فقدان ہے جو مچھلیوں کی محفوظ افزائش اور کارپ کلچر کے فروغ کے لیے ضروری ہے۔اس کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے پر مقامی لوگ محکمہ ماہی پروری کے خلاف برہم ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں فش ہیچری ہے لیکن اس کے چاروں طرف ٹوٹی پھوٹی ٹن شیٹس لگی ہوئی ہیں جو کہ یہاں مچھلی کی کلچر کی مناسب افزائش اور پرچار کے لیے محفوظ نہیں ہے اور مچھلی کی پیداوار میں بھی گزشتہ سال سے کمی آئی ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ اس کا نہ تو کوئی مناسب سائن بورڈ ہے اور نہ ہی کوئی مناسب گیٹ۔ مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس کے گردونواح میں مناسب باڑ لگائی جائے اور مناسب گیٹ لگایا جائے اور اس کے اردگرد لوہے کی راڈڈ باڑ اور ایک سائن بورڈ فوری طور پر لگایا جائے تاکہ ہیچری میں موجود کشمیر کی مشہور ٹراؤٹ مچھلیوں کو بچایا جا سکے اور ہیچری سے ان کی پیداوار میں اضافہ ہو سکے۔
8