53

پلوامہ میں گیار ہ سال بعد نوجوان کا قتل اورڈکیتی معاملہ پرنسپل سیشن جج پلوامہ نے دو افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے

سرینگر5 فروری / پرنسپل سیشن جج پلوامہ نے گیار ہ سال بعد ایک نوجوان کے قتل اورڈکیتی کے کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے دو ملزمان کو قصوروار ٹھہرا تے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ پرنسپل سیشن جج پلوامہ عبد الرشیدملک نے ہفتہ کو19 سالہ خورشید احمد وانی ولد نثار احمد وانی ساکنہ ببہ ہار پلوامہ کے وحشیانہ قتل اور ڈکیتی میں ملوث سمیر احمد شیخ ولد غلام احمد شیخ دیری مرن پلوامہ اور جاوید احمد شاہ ولد غلام نبی شاہ ببہ ہار پلوامہ کوسیکشن 302 کے تحت آر پی سی کے سیکشن 392 اور 396 دفعات کے تحت مجرم قرارد یتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔سمیر شیخ کو دفعہ 396 آرپی سی کے تحت 7سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی اور مجرم جاوید احمد شاہ وساکن باباہر پلوامہ کو بھی اسی سیکشن کے تحت عمر قید اور دفعہ 392 کے تحت ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ۔اس دوران عدالت نے جموں و کشمیر وکٹمز کمپنسیشن اسکیم کے تحت متوفی کے والد کے حق میں دو لاکھ روپے کا معاوضہ بھی دیا۔ معاوضہ دیتے ہوئے عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہر فوجداری عدالت کا بھی قانونی فرض ہے ۔یہ ہدایت دیتے ہوئے کہ مجرموں کو مفت اور قابل قانونی خدمات فراہم کی جائیں، عدالت نے مشاہدہ کیا کہ جیل میں قیدیوں کو ہر وقت طبی علاج سمیت زندگی کی تمام بنیادی ضروریات دستیاب کرائی جائیں گی۔ دریں اثناء معزز عدالت نے مجرموں کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کی توثیق کے لیے پورا ریکارڈ معزز ہائی کورٹ میں جمع کرادیا۔ بتادین جمعہ کوسزا کے تعین کے بارے میں فیصلہ محفوظ رکھتے ہوئے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ دونوں ملزمان نے مشترکہ مجرمانہ نیت سے 19سالہ خورشید احمد وانی جس کی عمر موت کے وقت 19 سال تھی کاوحشیا نہ قتل کیا تھا۔ قتل کی یہ واردات انجام دینے کے بعد ملزمان نے متوفی کی نعش کو 2 اپریل کو مران پلوامہ میں جگرناتھ کی زمین میں ایک گوبر کے ڈھیر کے نیچے چھپا دیمجرم ۔ملزم کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے عدالت نے مشاہدہ کیا کہ کیس کے تمام حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دفعہ302 آر پی سی کے تحت مجرموں کو عمر قید کی سزا دینا منصفانہ اور مناسب ہو گا لیکن سزا پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں