60

وادی کے طول ارض میں قلت آب،بجلی کی عدم دستیابی ،طبعی سہولیت کی فقدان، سڑکوں کی خستہ حالت نے سنگین رُخ اختیار کیا عوام کوراحت پہنچانے کے ضمن میں صو بائی انتظامیہ خاموش ،مہنگائی نے لوگوں کومزید پریشان کردیا

سرینگر/ 05فروری/بنیادی سہولیات کی فراہمی وادی کے لوگوں کے لئے ہنوز درد سر ،بجلی کی عدم دستیابی، قلت آب،سڑکوں کی خستہ حالت،طبعی سہولیت کے فقدان،غذائی اجناس کی قلت اور بڑھتی ہو ئی مہنگائی سے لوگ پریشان،صوبائی انتظامیہ کی جانب سے عوام کوبہتر سہولیا ت فراہم کرنے کے حوالے سے بیان بازی کے سوااور کو ئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے ۔آٹھ گھنٹوں بارہ گھنٹوں اور چوبیس گھنٹوں کے دوران ٹرانسفار مروں کودو بارہ بحال کرانے وادی کے لوگوں کوپینے کاصاف پانی فراہم کرنے اور شڈول کے مطابق بجلی کی فراہمی کے دعوے کاغذوں تک محدود ہے ۔وادی کے اطراف واکناف میں لوگ پینے پانی کی عدم دستیابی پرسر آ پااحتجاج بنے ہوئے ہیں ۔اے پی آ ئی کے مطابق جھاڑے کاموسم شروع ہونے سے پہلے جموںو کشمیرکے لیفٹننٹ گورنر کی جانب سے کئی اعلیٰ سطحی میٹنگوں کاانعقاد کیاگیا جن کے دوران عام لوگوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کی انتظامیہ کوتلقین کی گئی اور انہیں آگاہ کیاگیاکہ جھاڑے کے موسم میں وادی کے لوگوں کوکسی بھی طرح کی مشکل کا سامناناکرنا پڑیں۔برف باری ہو بجلی متواتر فراہم کی جائے ،پینے کے پانی کی قلت نہیں ہونی چاہئے،طبعی سہولیات بہم پہنچانے کی ہرممکن کوشش کی جائے ،سڑکوںسے برف ہٹانے کی جنگی بنیادوں پر کام شروع کیاجائے جہا ں،ٹرانسفارمرخراب ہوجائے شہروں میں آٹھ قصبوں میں بارہ اور دیہی علاقوں میں چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر بیکار ہو جانے والے ٹرانسفارمروں کونصب کیاجانا چاہئے ۔لیفٹننٹ گورنر کی جانب سے یقین دہانیوں پرلوگوں نے اطمنان کااظہار کیاکہ سرکار کو متحرک کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہے تاہم جوں ہی جھاڑے کے موسم نے دستک دی لوگ بنیادی سہولیات کے حوالے سے پریشانیوں میں مبتلاہوگئے ۔ تین سو سے زیادہ علاقوں کی واٹرسپلائی اسکیمیں بیکار ہوچکی ہے پینے کا صاف پانی لاکھوں لوگوں کودستیاب نہیں گندہ اور ناصاف پانی لوگ استعمال کرنے پرمجبور ہے، طبعی سہولیات کے فقدان نے سنگین رُخ اختیار کیاہے، سڑکوں کی خستہ حالت انتہاء کوپہنچ چکی ہے اور بجلی کی فراہمی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ،با ربار لوگ سرکار کویاد دلاتے ہے کہ انہیں بنیادی سہولیات کی دستیابی نہیں ہے سرکار کی جانب سے سنی انسنی کردی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ سرکار کی جانب سے یقین دہانیوں پر اب لوگ اعتبار نہیں کرتے ہیں ۔وادی کے لوگوں کے مطابق بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ مہنگائی انتہاء کوپہنچ چکی ہے غذائی اجنا س کی تقسیم صحیح طریقے سے نہیں ہو پارہی ہے ،بیشتر علاقوں میں غذائی اجناس کی تقسیم کاری کے دوران بے ضابطگیاں بد عنوانیاں عمل میں لائی جارہی ہے اور سرکار نہ توناجائز منافہ خوروں اور نہ ہی بے ضابطگیاں انجام دینے والوں کی سر کوبی کے لئے اقدامات اٹھارہی ہے ۔پی ڈی ڈی، جل شکتی ،آر اینڈ بی اور دیگر محکموں کو جواب دہ بنانے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔عوامی حلقے بار بار سرکار سے مطالبہ کررہے ہے کہ انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرنے ناجائز منافہ خوری کوروکنے عوام کوراحت پہنچانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں